رسائی کے لنکس

حافظ سعید کا معاملہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل کیا جائے: امریکہ


حافظ سعید کا معاملہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل کیا جائے: امریکہ
حافظ سعید کا معاملہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل کیا جائے: امریکہ

سلامتی کونسل کی القاعدہ اور طالبان پر پابندیاں لگانے والی کمیٹی نےنومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں دسمبر 2008 ءمیں جماعت الدعویٰ کو کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کی ہی ایک شکل قرار دیا تھا اور تنظیم کے ساتھ ساتھ چار افراد پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

امریکی محکمہٴ خارجہ نے’ دفاع ِپاکستان کونسل‘ کے حالیہ جلسوں میں ’جماعت الدعویٰ ‘ کےسربراہ حافظ سعید کی شرکت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان پر پھر زور دیا ہے کہ وہ اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرے۔

محکمہٴ خارجہ نے جمعرات کو ایک سوال کے جواب میں کہا: ’’ امریکی حکومت کو جماعت الدعویٰ کے لیڈر حافظ سعید کی کراچی میں ایک ریلی اور دیگر عوامی جلسوں میں شرکت پر تشویش ہے۔ لشکر ِطیبہ اور اُس کی نو تشکیل شدہ شکل جماعت الدعویٰ پر القاعدہ سےتعلق کی بنا پر عالمی سطح پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ ہم نے پہلے بھی حکومتِ پاکستان سے کہا ہے، اور اب بھی کہتے ہیں کہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267/1989 کے تحت اپنی ذمّہ داریاں پوری کرے۔ اِس قرار داد میں یہ کہا گیا ہے کہ جِن گروہوں پر پابندی لگائی گئی ہے، تمام ممالک اُن کے اثاثے منجمد کریں، اُن تک ہتھیاروں کی فراہمی روکیں، اور جِن افراد پر پابندی لگائی گئی ہے اُنھیں اپنے ملک میں داخل ہونے یا ملک سے باہر جانے سے روکیں۔”

سلامتی کونسل کی القاعدہ اور طالبان پر پابندیاں لگانے والی کمیٹی نےنومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں دسمبر 2008 ءمیں جماعت الدعویٰ کو کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کی ہی ایک شکل قرار دیا تھا اور تنظیم کے ساتھ ساتھ چار افراد پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

اُن چار افراد میں جماعت الدعویٰ کے سربراہ حافظ سعید جو پہلے لشکر طیبہ کے سربراہ تھے، لشکر طیبہ کے چیف آف آپریشنز ذکی الرّحمان لکھوی، لشکر طیبہ کے مالی وسائل کےذمّہ دار حاجی محمد اشرف، اور لشکر طیبہ کو مالی امدادفراہم کرنےوالے ایک سعودی شہری بحفظک محمود عرف ابو عبد العزیز شامل تھے۔

XS
SM
MD
LG