کراچی ۔۔۔ سعودی وزارت صحت نے دنیا بھر سے ادائیگی حج کے لئے آنے والے عازمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوران حج اپنا منہ ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں ۔
یہ ہدایات ایک خطرناک وائر س ’مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم کورونو وائرس (ایم ای آر ایس) یا مارس‘ سے بچنے کے لئے جاری کی گئی ہیں۔ یہ وائرس عموماً بیمار انسانوں سے صحت مند انسانوں میں سانس کے ذریعے پھیلتا ہے۔
مرض سے بچنے کے لئے سعودی وزارت نے دائمی امراض کا شکار بڑی عمر کے افراد سے کہا ہے کہ وہ حج کا ارادہ ملتوی کردیں، تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکا۔
سعودی عرب ’کورونو وائرس‘ سے سب سے زیادہ متاثر ملکوں میں شامل ہے۔ یہ وائرس سب سے پہلے سنہ 2012میں پہلی مرتبہ سامنے آیا تھا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق، اس سال 13 اگست سے لے کر 20ستمبر تک کے دوران عالمی ادارہ صحت میں رپورٹ کئے گئے کرونو وائرس کے 37 کیسز میں سے 34کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ اس وائر س کا شکار ہونے والے پانچ مریض مدینہ، دو ریاض، جبکہ باقی حفر ال باطن کے رہائشی تھے۔
اپریل سنہ2012سے لے کر اب تک دنیا بھرمیں کورونو وائرس کے 130 کیسز رجسٹر ہوئے ہیں۔ وہ افراد جن میں کورونو وائرس کے آثار پائے گئے ان کی تعداد 17تھی۔ کورونو وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 58ہے۔
انفیکشن اور انفلوئنزا کی ماہر ڈاکٹر نظرین شربینی کا کہنا ہے ایم ای آرایس چھینکنے اور کھانسنے سے پھیلتا ہے۔انہوں نے حج کے لئے آنے والے عازمین کو مشورہ دیا کہ وہ پر ہجوم جگہوں پر اپنا منہ ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں اور چھینکتے وکھانستے وقت انتہائی احتیاط برتیں۔ ایسے افراد سے دور رہیں جن میں بخار کی علامات پائی جاتی ہوں۔
دبئی سے شائع ہونے والی ایک میگزین ’عربین بزنس‘ کے مطابق، سعودی عرب میں گذشتہ مہینے ہونے والی کانفرنس کے بعد کورونو وائرس کو مانٹیر کرنے کی ذمہ داری نئے قائم کئے گئے محکمے، ’گلوبل سینٹر فور ماس گیدرنگ میڈیسن‘ کو سونپی گئی ہے۔ سعودی وزارتِ صحت، عرب لیگ اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منعقد کی جانے والی کانفرنس میں 500سے زیادہ ماہرین صحت نے شرکت کی۔
کورونو وائرس سے متاثر ہونے والے ملکوں میں اردن، سعودی عرب، یو اے ای اور قطر شامل ہیں۔ یورپی ملکوں میں یہ وائرس فرانس، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی میں پایا گیا ہے۔ شمالی افریقہ کے ملک تیونس بھی کورونو وائرس سے متاثر ملکوں میں شامل ہے۔
حکومتی انتظامات
سعودی وزیر صحت ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کا کہنا ہے کہ عازمین حج کو بر وقت ضروی طبی امداد کی فراہمی بالخصوص ’کرونا وائرس‘ کے انسداد کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ وزارت صحت نے حجاج کی خدمت پر 22ہزار5سو اہلکاروں کو متعین کیا گیا ہے۔ ڈیوٹی پر تعینات اہلکار 24گھنٹے حجاج کی طبی ضرورتوں کا خیال رکھیں گے۔
جمعرات کو اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حجاج و معتمرین کی خدمت کے لیے وزارت صحت نے نئے اسلامی سال کے آغاز ہی سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ گذشتہ برس موسم حج میں وزارت صحت کی جانب سے تمام تر کوششوں کے باوجود کچھ خامیاں سامنے آئی تھیں لیکن امسال ان کا تدارک کیا جائے گا۔
وزیر صحت نے بتایا کہ حجاج کرام کے ملک میں داخلے کے لیے 16بری اور بحری داخلی راستے متعین کیے گئے ہیں۔ داخلی مقامات پر بھی وزارت صحت کے اہلکار متعین ہیں۔ ان کے علاوہ، حرمین الشریفین اور تمام مشاہیر مقدسہ میں کم و بیش 22000 رضاکار حجاج کرام کی طبی ضرورتوں کا خیال رکھیں گے۔
یہ ہدایات ایک خطرناک وائر س ’مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم کورونو وائرس (ایم ای آر ایس) یا مارس‘ سے بچنے کے لئے جاری کی گئی ہیں۔ یہ وائرس عموماً بیمار انسانوں سے صحت مند انسانوں میں سانس کے ذریعے پھیلتا ہے۔
مرض سے بچنے کے لئے سعودی وزارت نے دائمی امراض کا شکار بڑی عمر کے افراد سے کہا ہے کہ وہ حج کا ارادہ ملتوی کردیں، تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکا۔
سعودی عرب ’کورونو وائرس‘ سے سب سے زیادہ متاثر ملکوں میں شامل ہے۔ یہ وائرس سب سے پہلے سنہ 2012میں پہلی مرتبہ سامنے آیا تھا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق، اس سال 13 اگست سے لے کر 20ستمبر تک کے دوران عالمی ادارہ صحت میں رپورٹ کئے گئے کرونو وائرس کے 37 کیسز میں سے 34کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ اس وائر س کا شکار ہونے والے پانچ مریض مدینہ، دو ریاض، جبکہ باقی حفر ال باطن کے رہائشی تھے۔
اپریل سنہ2012سے لے کر اب تک دنیا بھرمیں کورونو وائرس کے 130 کیسز رجسٹر ہوئے ہیں۔ وہ افراد جن میں کورونو وائرس کے آثار پائے گئے ان کی تعداد 17تھی۔ کورونو وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 58ہے۔
انفیکشن اور انفلوئنزا کی ماہر ڈاکٹر نظرین شربینی کا کہنا ہے ایم ای آرایس چھینکنے اور کھانسنے سے پھیلتا ہے۔انہوں نے حج کے لئے آنے والے عازمین کو مشورہ دیا کہ وہ پر ہجوم جگہوں پر اپنا منہ ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں اور چھینکتے وکھانستے وقت انتہائی احتیاط برتیں۔ ایسے افراد سے دور رہیں جن میں بخار کی علامات پائی جاتی ہوں۔
دبئی سے شائع ہونے والی ایک میگزین ’عربین بزنس‘ کے مطابق، سعودی عرب میں گذشتہ مہینے ہونے والی کانفرنس کے بعد کورونو وائرس کو مانٹیر کرنے کی ذمہ داری نئے قائم کئے گئے محکمے، ’گلوبل سینٹر فور ماس گیدرنگ میڈیسن‘ کو سونپی گئی ہے۔ سعودی وزارتِ صحت، عرب لیگ اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منعقد کی جانے والی کانفرنس میں 500سے زیادہ ماہرین صحت نے شرکت کی۔
کورونو وائرس سے متاثر ہونے والے ملکوں میں اردن، سعودی عرب، یو اے ای اور قطر شامل ہیں۔ یورپی ملکوں میں یہ وائرس فرانس، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی میں پایا گیا ہے۔ شمالی افریقہ کے ملک تیونس بھی کورونو وائرس سے متاثر ملکوں میں شامل ہے۔
حکومتی انتظامات
سعودی وزیر صحت ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کا کہنا ہے کہ عازمین حج کو بر وقت ضروی طبی امداد کی فراہمی بالخصوص ’کرونا وائرس‘ کے انسداد کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ وزارت صحت نے حجاج کی خدمت پر 22ہزار5سو اہلکاروں کو متعین کیا گیا ہے۔ ڈیوٹی پر تعینات اہلکار 24گھنٹے حجاج کی طبی ضرورتوں کا خیال رکھیں گے۔
جمعرات کو اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حجاج و معتمرین کی خدمت کے لیے وزارت صحت نے نئے اسلامی سال کے آغاز ہی سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ گذشتہ برس موسم حج میں وزارت صحت کی جانب سے تمام تر کوششوں کے باوجود کچھ خامیاں سامنے آئی تھیں لیکن امسال ان کا تدارک کیا جائے گا۔
وزیر صحت نے بتایا کہ حجاج کرام کے ملک میں داخلے کے لیے 16بری اور بحری داخلی راستے متعین کیے گئے ہیں۔ داخلی مقامات پر بھی وزارت صحت کے اہلکار متعین ہیں۔ ان کے علاوہ، حرمین الشریفین اور تمام مشاہیر مقدسہ میں کم و بیش 22000 رضاکار حجاج کرام کی طبی ضرورتوں کا خیال رکھیں گے۔