|
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے بدھ کو کہا کہ وہ اس اختتام ہفتہ ترکیہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ایک رہنما اسماعیل ہنیہ کی میزبانی کریں گے۔
ایردوان نے جو اسرائیل کے ایک سخت ناقد ہیں، قانون سازوں کو بتایا ،” فلسطینی نصب العین کے رہنما اس ہفتے کے آخر میں میرے مہمان ہوں گے۔”
اگرچہ ایردوان نے یہ نہیں بتایا کہ وہ حماس کے سیاسی رہنما سے کہاں ملاقات کریں گے، تاہم ایک ترک عہدیدار نے کہا کہ وہ ہفتے کے روز استنبول کے دولما باہچے پیلس میں بات چیت کریں گے۔
صدر نے حماس کو ایک مزاحمتی گروپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “جب تک خدا مجھے زندگی دیتا ہے، میں فلسطینی جد و جہد کا دفاع کرتا رہوں گا اور مظلوم فلسطینی عوام کی آواز بنوں گا۔ “
ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان بدھ کے روز قطر میں تھے اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہنیہ اور ان کے مشیروں کے ساتھ خاص طور پر کسی جنگ بندی کے بارے میں مذاکرات پر وسیع تبادلہ خیال کے لیے، تین گھنٹے گزارے۔
قطر نے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ثالث ہے، بدھ کے روز تسلیم کیا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے اور یرغمالوں کو آزاد کرانے کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
ہاکان نے کہا کہ انہوں نے ہنیہ سے، جو قطر میں رہتے ہیں، اس بارے میں بات کی کہ حماس کو کس طرح “اپنی توقعات کا واضح طور پر اظہار کرنا چاہیے، خاص طور پر دو ریاستی حل کے بارے میں۔”
ایردوان کی ہنیہ کے ساتھ آخری ملاقات جولائی 2023 میں ہوئی تھی جب اانہوں نے انقرہ میں ہنیہ اور فلسطینی صدر محمود عباس کی صدارتی محل میں میزبانی کی تھی۔ ہنیہ نے ہاکان سے آخری بار ترکیہ میں 2 جنوری کو ملاقات کی تھی۔
ایردوان کا دورہ عراق
بدھ کے روز ہی، ترکیہ کے وزیر دفاع یاسر گولر نے اعلان کیا کہ ایردوان پیر کو عراق کا دورہ کریں گے، اور اس سے قبل کے اعلان کی تصدیق کی جس میں کوئی تاریخ نہیں دی گئی تھی۔
انہوں نے وضاحت کیے بغیر مزید کہا کہ دونوں ملک اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں۔
ایردوان نے منگل کو کہا تھا کہ وہ جلد ہی بغداد کا دورہ کریں گے، اور ممکنہ طور پر ملک کے شمال میں تیل کی دولت سے مالا مال خود مختار کردستان علاقے کے دارالحکومت اربیل میں رکیں گے۔
2011 کے بعد ایردوان کا عراق کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم