رسائی کے لنکس

غزہ: جاسوسی کے الزام میں 18 فلسطینی قتل


'حماس' نے ہلاک کیے جانے والے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے
'حماس' نے ہلاک کیے جانے والے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے

عینی شاہدین کے مطابق ان افراد کو جمعے کی نماز کے بعد غزہ کی مختلف مساجد کے باہرسیکڑوں افراد کی موجودگی میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔

فلسطین کے علاقے غزہ کی حکمران جماعت 'حماس' نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 18 فلسطینیوں کو سرِ عام قتل کردیا ہے۔

غزہ کے ایک مرکزی چوک پر 'حماس' کی جانب سے چسپاں کیے جانے والےا یک پوسٹر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ افراد فلسطینی جنگجووں اور ان کے زیر استعمال سرنگوں اور ہتھیاروں کے ذخیروں سے متعلق معلومات اسرائیل کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق ان افراد کو جمعے کی نماز کے بعد غزہ کی مختلف مساجد کے باہرسیکڑوں افراد کی موجودگی میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔

'حماس' نے ہلاک کیے جانے والے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے جب کے قتل کے وقت بھی ان افراد کے چہروں کو کپڑوں سے ڈھانپا گیا تھا۔

'حماس' نے یہ کارروائی ایک روز قبل غزہ پر کیے جانے والے اسرائیلی حملے کے بعد کی ہے جس میں اس کے عسکری دھڑے 'القسام بریگیڈ' کے تین اعلیٰ کمانڈر مارے گئے تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آٹھ جولائی کو شروع ہونےو الی اسرائیل اور 'حماس' کے درمیان حالیہ لڑائی کے دوران فلسطینی مزاحمتی تنظیم کی اعلیٰ قیادت کو پہنچنے والا یہ سب سے بڑا نقصان ہے۔

دریں اثنا فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ جمعے کو بھی غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری رہا جن میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی حکام نے 'حماس' کے نئے راکٹ حملوں میں ایک اسرائیلی بچے کی ہلاکت کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق جمعے کو غزہ سے فائر کیے جانے والا ایک راکٹ ملک کے جنوبی علاقے میں ایک اسکول کے قریب گرا جس کی زد میں آکر ایک چار سالہ بچہ مارا گیا۔

اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ حماس کو بچے کے قتل کی بھاری قیمت چکانی ہوگی۔

اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈین شپیرو نے بھی راکٹ حملے کو "بہیمانہ دہشت گردی" قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔

دوسری جانب قطر کے دارالحکومت دوحا میں فلسطینی صدر محمود عباس اور 'حماس' کے جلا وطن رہنما خالد مشعل کے درمیان مذاکرات دوسرے روز بھی جاری رہے۔

دونوں رہنماؤں نے جمعرات کو بھی ملاقات کی تھی جو تین گھنٹے تک جاری رہی تھی۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماس الثانی اس ملاقات کے میزبان تھے۔

XS
SM
MD
LG