رسائی کے لنکس

جنگ بندی معاہدہ: حماس نے 17 یرغمالی رہا کر دیے، اسرائیلی جیلوں سے مزید 39 فلسطینی آزاد


حماس نے اسرائیل کے ساتھ عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت تیسرے روز مزید 17 یرغمالی رہا کر دیے ہیں جن میں امریکہ کی شہریت رکھنے والی چار سالہ بچی سمیت 14 اسرائیلی شہری شامل ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی جیلوں سے 39 فلسطینی قیدیوں کو رہائی ملی ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد جاری ہے۔ معاہدے کے تحت تیسرے دن دونوں جانب سے لوگوں کو رہا کیا گیا ہے۔

اتوار کو رات گئے حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے لگ بھگ 240 افراد میں سے مزید 17 افراد کو رہا کیا ہے۔

قبل ازیں حماس نے جمعے کو 24 یرغمالوں کو رہا کیا تھا جن میں 13 اسرائیلی، تھائی لینڈ کے 10 باشندے اور فلپائن کا شہری شامل تھے۔ پھر ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب حماس نے 17 یرغمال افراد رہا کیے جن میں تھائی لینڈ کے چار اور 13 اسرائیلی شہری شامل تھے۔ اب اتوار کو مزید 17 یرغمالیوں کو واپس اسرائیل بھیجا گیا ہے جن میں تین تھائی لینڈ لے باشندے شامل ہیں۔

تھائی لینڈ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اس کے 17 شہریوں کو اب تک رہائی مل چکی ہے۔

تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ اس کے 15 شہری اب بھی یرغمال ہیں جن کی واپسی کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔

تھائی لینڈ کے باشندے اسرائیل میں زراعت کے شعبے میں مزدوری کرتے ہیں۔ ان کو اسرائیل میں کھیتی باڑی سے اپنے ملک کے مقابلے میں زیادہ آمدن ہوتی ہے اس لیے وہ یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

اسرائیل نے معاہدے کے تحت تین دنوں میں 117 قیدیوں کو جیلوں سے رہا کیا ہے۔ اسرائیل روزانہ 39 قیدیوں کو رہا کرتا ہے۔ اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے شامل ہیں جن کے مغربی کنارے پہنچنے پر استقبال کیا جا رہا ہے۔

اسرائیل نے جن فلسطینیوں کو رہا کیا ہے ان میں زیادہ تر کی عمر 15 سے 19 برس کے درمیان ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے امن عامہ کو خراب کیا جب کہ بعض پر اسرائیلی فورسز پر پتھراؤ یا اہلکاروں کو نقصان پہنچانے کے الزامات ہیں۔

معاہدے کے تحت چار روزہ جنگ بندی کے دوران حماس نے مجموعی طور پر 50 یرغمالی جب کہ اسرائیل کو 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔ معاہدے کے مطابق حماس تین فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے ایک یرغمالی کو رہا کرے گی۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے تل ابیب حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اسرائیل کی جوابی کارروائی اور ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 13 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

ادھر جنگ بندی کے دوران غزہ کے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے والے متاثرین واپس اپنے علاقوں میں لوٹ آئے ہیں جہاں بعض فلسطینی منہدم املاک سے اپنا بچا کھچا سامان نکال رہے ہیں۔

'اے پی' کے مطابق اتوار کو زیادہ تر یرغمال افراد کو براہ راست اسرائیل کے حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔ ان یرغمال افراد کو جب اسرائیل میں ایک فوجی اڈے پر لایا گیا تو وہاں موجود مجمعے نے خوشی میں تالیاں بجائیں اور ان افراد کا استقبال کیا۔

اسرائیل کی فوج کے مطابق رہائی پانے والی ایک خاتون کو غزہ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے براہ راست اسرائیل میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

طبی حکام کا کہنا ہے کہ اسپتال منتقل کی گئی 84 سالہ ایلما اوراہم ہیں جن کو کئی دن تک بہتری طبی سہولیات میسر نہیں تھیں جس کے سبب ان کی حالت تشویش ناک ہے۔

حماس نے جن یرغمال افراد کو رہا کیا ہے ان میں ایک چار سالہ بچی بھی شامل ہے جو کہ امریکہ کی بھی شہری ہیں۔ معاہدے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حماس نے کسی امریکی شہریت رکھنے والے فرد کو رہا کیا ہے۔ یہ چار سالہ بچی اتوار کو رہائی پانے والی کم عمر ترین یرغمالی تھیں۔

واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے بعض مغربی اتحادی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے حالیہ دنوں میں خطاب میں حماس کو سیاسی تحریک قرار دیا تھا جس کو غزہ میں انتخابات میں کامیابی ملی تھی۔

حماس نے اسرائیل پر حملے میں یرغمال بنائے گئے ایک روسی شہری کو بھی رہا کیا ہے۔

حماس کا کہنا تھا کہ اس نے اس شخص کو روسی صدر ولادیمیرپوٹن کی کوششوں کی وجہ سے رہا کیا ہے۔

واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل میں پیر کو جنگ بندی کا آخری دن ہے۔ پیر کو مزید یرغمال افراد اور قیدیوں کی رہائی کا بھی امکان ہے۔

اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی میں کردار ادا کرنے والے ممالک امریکہ، مصر اور قطر کوشش کر رہے ہیں کہ جنگ بندی میں مزید توسیع ہو سکے۔

’اے پی‘ کے مطابق حماس نے پہلی بار کہا ہے کہ وہ زیادہ یرغمال افراد کی رہائی کے لیے جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع کر سکتی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے بات کی ہے۔ اگر حماس روزانہ 10 یرغمال افراد کی رہائی کرتی ہے تو جنگ بندی معاہدے میں توسیع ہو سکتی ہے۔

نیتن یاہو نے یہ بھی کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ ختم ہونے کے بعد اسرائیل ایک بار پھر بھرپور قوت سے اپنی کارروائی شروع کرے گا۔

وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اتوار کو غزہ میں اسرائیلی فوجیوں سے ملاقات کے لیے دورہ بھی کیا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے غزہ میں کس مقام کا دورہ کیا ہے۔ البتہ اس دورے کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے فوجیوں سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل کی فتح اور کامیابی تک کچھ نہیں تھمے گا۔ ہماری کارروائی آخر تک جاری رہے گی۔

واضح رہے کہ سات اکتوبر کے بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا اور اس ساحلی پٹی کی آبادی لگ بھگ 23 لاکھ ہے جہاں محاصرے کے سبب کئی ہفتوں تک ایندھن، خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروریات نہیں پہنچ سکی تھیں۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران یہ ممکن ہو سکا ہے کہ غزہ میں امدادی ٹرک داخل ہو سکیں۔ البتہ یومیہ 160 سے 200 ٹرک غزہ میں داخل ہو رہے ہیں جو کہ اس آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG