فلسطین کے علاقے غزہ کی حکمران جماعت 'حماس' نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اور اسرائیل نے حالیہ جھڑپوں کے بعد لڑائی بند کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
حماس کے سینئر سربراہ خلیل الحیۃ نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ جنگ بندی پر اتفاقِ رائے مصر کی مداخلت اور اس کی کوششوں سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس اس وقت تک جنگ بندی پر عمل کرے گی جب تک اسرائیل بھی اس پر عمل کرتا رہے گا۔
اسرائیلی حکومت کے ایک وزیرآریے دیری نے ایک مقامی ریڈیو سے گفتگو کرتےہوئے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ صورتِ حال جلد معمول پر آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے حماس کو صورتِ حال معمول پر لانے کا ایک موقع دیا ہے لیکن اگر اس نے اس کا مثبت جواب نہ دیا تو اسے ایک انتہائی تکلیف دہ حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی ایسے وقت طے پائی ہے جب ایک روز قبل ہی اسرائیل نے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں درجنوں مقامات پر بمباری کی تھی۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ سے اسرائیل کی سرحدی آبادیوں پر 30 سے زائد راکٹ داغے گئے تھے جن کے باعث رات بھر اسرائیل کی سرحدی بستیاں سائرن سے گونجتی رہی تھیں۔
اسرائیلی دعوے کے مطابق راکٹ حملوں کے جواب میں اس کے طیاروں نے غزہ میں ڈرون طیاروں کے گوداموں، عسکری مراکز اور راکٹ اور بارود بنانے کے کارخانوں پر بمباری کی۔
تاہم بدھ کو صبح ہوتے ہی صورتِ حال بڑی حد تک معمول پر آگئی تھی اور اسرائیلی علاقوں میں اسکول معمول کے مطابق کھلے۔
اسرائیل اور مصر کی جانب سے غزہ کی ایک دہائی سے جاری ناکہ بندی کے خلاف فلسطینیوں کے ہفتہ وار مظاہروں کے باعث اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر گزشتہ کئی ہفتوں سے کشیدگی ہے۔
سرحد پر ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی فائرنگ سے اب تک درجنوں مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔