عام طور پر شادی شدہ دوست اپنے کسی کنوارے دوست کی شادی پر مبارک باد دیتے ہوئے اسے شادی شدہ کلب میں خوش آمدید کچھ یوں کہتے ہیں جیسے اسے آنے والے مشکل حالات اور خطرات سے ہوشیار کر رہے ہوں ۔
کہتے ہیں کہ شادی کرنے والوں اور شادی نہ کرنے والوں میں فرق صرف یہ ہوتا ہے کہ کوئی کر کے پچھتاتا ہے اور کوئی نہ کر کے ، لیکن پچھتاتے دونوں ہی ہیں، تو جب پچھتانا دونوں صورتوں میں ہے تو کیوں نہ شادی کر کے پچھتایا جائے۔
ایسے شادی شدہ جوڑے بھی ہوتے ہیں جو خود شادی شدہ زندگی سے بیزار ہوتے ہیں اور ہر محفل میں ہر کسی کو شادی کرنے کے نقصانات بتاتے رہتے ہیں لیکن ایسے جوڑے بھی ہوتے ہیں جو کہ شادی شدہ زندگی کی مشکلات کو جاننے اور سمجھنے کے باوجود خود بھی شادی شدہ زندگی کے نشیب و فراز سے خوشی خوشی گزرتے ہیں اور دوسروں کو بھی خوشحال شادی شدہ زندگی کے مشورے دیتے رہتے ہیں۔
ماہرین بھی اپنی تحقیق کی روشنی میں کتابوں، جریدوں اور انٹر نیٹ ویب سائٹس پر ایسے مشورے دیتے ہیں کہ جن کی مدد سے شادی شدہ جوڑے بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔ ان مشوروں کی روشنی میں زندگی سے مسائل، مشکلات اور بحث و تکرار کا مکمل خاتمہ تو ممکن نہیں لیکن ان کے باوجود خوش رہنا ضرور سیکھا جا سکتا ہے۔
امریکہ میں دو دہائیوں سے مقیم پاکستانی ماہر نفسیات ڈاکٹر منیزا شاہ پنسلوانیا میں ذہنی امراض کے علاج کے ادارے زیلرز ایل ایل سی کی بانی اور سربراہ ہیں۔ آپ بڑوں اور بچوں کے نفسیاتی مسائل حل کرنے میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہیں اور دنیا میں بچوں پر ہونے والے تشدد کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں۔
ڈاکٹر منیزا شاہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب اور خوشحال شادی شدہ زندگی گزارنے کے لئے میاں بیوی کے بیچ اچھے باہمی رابطے، ایک دوسرے کو قبول کرنے کے جذبے اور محبت کی ضرورت ہوتی ہے۔
سائیکولوجی ٹوڈے نامی ویب سائٹ خوشحال شادی شدہ زندگی گزارنے کے دس مشورے دیتے ہوئے لکھتی ہے کہ میاں بیوی کو شادی کے ابتدائی دنوں کی طرح بعد میں بھی ایک ساتھ ایک وقت پر سونے جانا چاہئے چاہے اور اگر کسی ایک کو کوئی کام ہو تو وہ بعد میں اٹھ کر کر لے۔
خوشحال جوڑوں کی دس عادات نامی اس مضمون کے مطابق جب شادی کے ابتدائی دنوں کے بعد باہمی دلچسپی کچھ کم ہوتی ہے تو جوڑوں کو باہمی دلچسپی کے مشاغل اپنانے چاہئیں ، کہیں جائیں تو ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر چلنا چاہئے یا کم سے کم ساتھ ساتھ چلنا چاہئے آگے پیچھے نہیں۔
ڈاکٹر مارک گولسٹن کے اس مضمون میں بتایا گیا ہے کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے کی خامیوں کی بجائے ایک دوسرے کی خوبیوں پر نظر رکھنی چاہئے اور کسی بھی لڑائی جھگڑے کے بعد ایک دوسرے پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایک دوسرے کو معاف کر دینا چاہئے۔
جریدے کے مطابق میاں بیوی کو ایک دوسرے کو صبح بخیر اور شب بخیر کہنے کی عادت ڈالنی چاہئے اور ایک دوسرے کو گلے لگا کر محبت کے اظہار کی بھی۔ ساتھ ہی ساتھ اپنے شریک حیات کے موڈ کے مطابق اس سے توقعات رکھنے اور ایک دوسرے کے قریب رہنے سے بھی مدد ملتی ہے۔ سب سے بڑھ کر جس بات پر زور دیا گیا ہے وہ ہے دوسرے کو اہمیت دینا، اس کی بات کو غور سے سننا، دلچسپ باتیں کرنے سے زیادہ اس کی باتوں میں دلچسپی لینا اور محبت مانگنے سے زیادہ محبت دینا۔