رسائی کے لنکس

ہارورڈ یونی ورسٹی کا لسانیات کا پروگرام چین سے تائیوان منتقل


چینی صدر شی جن پنگ اور ہارورڈ یونی ورسٹی کے صدر لارنس بکاؤ کی بینجگ میں گریٹ ہال آف پیپل میں ملاقات، مارچ 20، 2019۔
چینی صدر شی جن پنگ اور ہارورڈ یونی ورسٹی کے صدر لارنس بکاؤ کی بینجگ میں گریٹ ہال آف پیپل میں ملاقات، مارچ 20، 2019۔

امریکہ اور چین کے تعلقات میں تناؤ کے پیش نظر امریکہ کی ہارورڈ یونی ورسٹی کا موسم گرما کے دوران شروع ہونے والا لسانیات کا پروگرام اگلے برس چینی دارالحکومت بیجنگ سے تائیوان منتقل کیا جا رہا ہے۔

نیشنل تائیوان یونی ورسٹی نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ یہ پروگرام تائی پے میں اگلے برس شروع ہوگا جس میں 60 کے قریب طلبا آٹھ ہفتے کی کلاسیں لیں گے۔

ہارورڈ کے طلبا کے اخبار کرمسن کے مطابق اس فیصلے کی وجہ بیجنگ میں میزبان ادارے کی جانب سے غیر دوستانہ رویہ ظاہر کیا جانا بیان کی جا رہی ہے۔

کرمسن کے مطابق اس پروگرام کی ڈائریکٹر جینیفر ایل لیو نے اسے بتایا کہ ہر برس گرمیوں کے موسم میں اس پروگرام کے دوران میزبان یونی ورسٹی میں امریکہ کے یوم آزادی کے دن ایک چھوٹی سی تقریب منعقد ہوتی تھی جس کے دوران طلبا اور اساتذہ پیزا کھاتے اور امریکی ترانہ گاتے تھے۔ لیکن 2019 میں میزبان یونی ورسٹی، بیجنگ لینگوئیج اینڈ کلچر یونی ورسٹی نے اس تقریب کے انعقاد سے انکار کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ لیو نے اخبار کو بتایا کہ میزبان یونی ورسٹی کی جانب سے طلبا کی رہائش کے لیے مناسب انتظامات نہیں کئے گئے تھے۔

ہارورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کی بنیادی وجہ انتظامی معاملات ہیں۔

یونی ورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا کہ اس فیصلے کے بارے میں کافی دیر سے منصوبہ بندی کی جا رہی تھی اور اس کے پیچھے کئی طرح کے انتظامی معاملات ہیں۔

تائیوان میں یونی ورسٹی کے مقامی پارٹنر نے اپنے بیان میں کہا کہ اس بارے میں دونوں یونی ورسٹیاں 2019 سے بات چیت جاری رکھے ہوئے تھیں اور ابتدائی طور پر یہ فیصلہ 2020 کے لیے تھا، لیکن اس پر عمل درآمد عالمی وبا کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بیجنگ لینگوئیج اینڈ کلچر یونی ورسٹی کے نیوز ڈیپارٹمنٹ نے ادارے کی جانب سے اس فیصلے پر تبصرہ حاصل کرنے کے لیے کی گئی ای میل کا کوئی جواب نہیں دیا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان زہاؤ لیجیان نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں رکھتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’چین اپنے ملک میں بین الاقوامی طلبا کو ہمیشہ خوش آمدید کہتا ہے اور اسے بہت اہمیت دیتا ہے۔ چین کی جانب سے ان کے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے اور وہ طلبا کے جائز خدشات اور اپیلوں پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔‘‘

امریکہ چین تعلقات: بائیڈن اور شی کی ملاقات میں کیا زیرِ بحث آئے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:59 0:00

اس پروگرام میں طلبا چینی زبان سیکھتے ہیں اور انہیں مقامی ثقافتی اور تاریخی جگہوں کا دورہ کروایا جاتا ہے جس میں دیوار چین اور دوسرے مقامات بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ انہیں چینی طلبا کے ساتھ ملنے کا بھی موقع ملتا ہے۔

مارچ 2020 میں ایک طالب علم نے ہارورڈ یونی ورسٹی کی ویب سائٹ پر اس پروگرام کے دوران اپنے تجربات کے بارے میں لکھتے ہوئے بتایا کہ اس پروگرام کے دوران انہیں چینی ثقافت، نوجوانوں کے تجربات اور چینی میڈیا کی جانب سے امریکی سیاست کی کوریج کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں۔

(اس خبر کا مواد خبر رساں ادارے اے ۔پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG