ہالی وڈ کے معروف پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹائن کو دو خواتین سے جنسی زیادتی اور مجرمانہ حملے کے جرم کا مرتکب قرار دے دیا ہے۔
اُن پر خواتین سے جنسی زیادتی اور ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد ہی 'می ٹو' نامی تحریک کا آغاز ہوا تھا۔
سڑسٹھ سالہ وائن اسٹائن کو مجموعی طور پر 29 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ مقدمے کا حتمی فیصلہ 11 مارچ کو سنایا جائے گا۔
ڈسٹرکٹ اٹارنی سائرس وینس جونیئر نے اُن خواتین کی جرات کو خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے ہالی وڈ کی ایک انتہائی طاقت ور شخصیت کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
اٹارنی کا کہنا تھا کہ آج ایک نیا دن ہے کیونکہ ہاروی وائن سٹائین کو بلاخر اپنے جرائم کے لیے جوابدہ ہونا پڑا۔
سائرس کا مزید کہنا تھا کہ، "ان کے نزدیک امریکہ میں یہ جنسی زیادتیوں اور ہراسگی کے متاثرین کے لیے بھی ایک نیا دن ہے۔"
ڈسٹرکٹ اٹارنی کے مطابق وائن اسٹائن ایک ایسے مکار انسان تھے، جس نے اپنی طاقت اور اختیارات کے بل بوتے پر دھونس، دھمکی، جنسی زیادتی اور جنسی حملوں سے متاثرین کو چپ کرائے رکھا۔
وائن اسٹائن کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ وکیل ڈونا رو ٹونو کا کہنا تھا کہ ہاروے غیر معمولی طور پر مضبوط شخص ہیں۔
وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ وائن اسٹائن نے بہادری سے الزامات کا سامنا کیا۔ وہ جانتے ہیں کہ ہم ان کے لیے لڑتے رہیں گے، اور ہم جانتے ہیں کہ یہ سب ابھی ختم نہیں ہوا۔ ان کے ایک اور وکیل آرتھر ایڈالا کے مطابق ہاروی نے ان کی قانونی ٹیم سے کہا کہ 'وہ بے گناہ ہیں، امریکہ میں ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟'
سات مردوں اور پانچ خواتین پر مشتمل جیوری نے وائن اسٹائن کو مجرم قرار دینے میں پانچ دن کا وقت لیا۔ وائن اسٹائن پر یہ جرائم ثابت ہوئے کہ انہوں نے سن 2013 میں نیو یارک سٹی ہوٹل میں ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور سن 2006 میں اپنی ایک پروڈکشن اسسٹنٹ کے ساتھ بھی زبردستی کی۔
تاہم ایک دوسری اداکارہ اینا بیلا کے الزامات ابھی ثابت نہیں ہوسکے، جن کے مطابق نوے کی دہائی کے وسط میں انہیں زبردستی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پیر کی عدالتی کارروائی میں جج نے فوری طور پر وائین اسٹائن کو جیل لے جانے کا حکم دیا ۔ عدالتی عملے نے انہیں ہتھکڑی پہنائی اور بغیر واکر کے انہیں دروازے سے باہر لے گئے۔
وائن اسٹائن کے وکلا نے کہا کہ انہیں طبی سہولت کی ضرورت ہے، جس پرجج نے کہا کہ جیل کے عملے سے کہیں گے کہ انہیں جیل کے اسپتال میں رکھا جائے۔ دو سال پہلے وائن اسٹائن کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
ویسے تو وائن اسٹائن کے طرزِ عمل پر دبے لفظوں میں بات ہوتی رہی ہے، لیکن سن 2017 میں ان پر لگائے گئے ہراسانی کے الزامات کے بعد ہی امریکہ میں اس می ٹو تحریک کا آغاز ہوا ، جس نے ایک عالمی تحریک کی شکل اختیار کر لی۔
اس تحریک نے طاقت ور مردوں کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کو ہمت دلائی کہ وہ ایسے جرائم کے ذمہ دار اشخاص کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں۔