محققین کہتے ہیں کہ والدین کو اپنے بچوں کے لیے بہت اعلیٰ مقاصد نہیں رکھنے چاہیئں کیونکہ والدین کی بہت زیادہ اُمیدیں بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق والدین جب اپنے بچوں سے تعلیمی کامیابیوں کے لیے زیادہ امیدیں لگاتے ہیں تو ان کے بچے اسکول میں بہتر کارکردگی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تحقیق کاروں نے کہا کہ ہمیں والدین کی خواہشات اور توقعات اور بچوں کے نتائج کے درمیان ایک براہ راست ارتباط ملا ہے۔
'امریکن سائیکولوجی ایسوسی ایشن' کی طرف سے منعقد کرائے جانے والے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ والدین کی اُمیدوں کے بچوں کی تعلیمی حصولیابی پر مثبت اور منفی دونوں طرح کے اثرات ملے ہیں۔
ریڈنگ یونیورسٹی سے وابستہ تحقیق کاروں کے مطابق اگرچہ والدین کی امیدیں بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتی ہیں لیکن ضرورت سے زیادہ تمنائیں بچوں کی تعلیمی کارکردگی کے لیے زہر جتنی مہلک ثابت ہو سکتی ہیں۔
جریدہ 'پرسنلیٹی اینڈ سوشل سائیکولوجی' میں شائع ہونے والی تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر کوو مورائی یاما اور ماہرین کی ٹیم نے 2002ء سے 2007ء تک جاری رہنے والے ایک طول البلد مطالعے میں 3530 ثانوی اسکول کے طلبہ کے اعدادوشمار کا تجزیہ کیا جس میں تقریباً پچاس فیصد طالبات شامل تھیں۔
مطالعے کے لیے تحقیق کاروں نے جرمن والدین سے ہر تعلیمی سال کے اختتام پر ایک سوالنامہ بھروایا جس میں والدین کی اُمیدوں مثلاً والدین بچوں کے لیے کونسا ایک خاص گریڈ چاہتے ہیں اور تعلیمی کامیابیوں کےحوالے سے ان کی توقعات کیا ہیں وہ کیا سمجھتے ہیں کہ ان کا بچہ ایک مخصوص گریڈ تک لا سکتا ہے۔
ثانوی اسکول کے طلبہ کے ریاضی کے نتائج کے اعداد و شمار کے تجزیہ سے ظاہر ہوا کہ ضرورت سے زیادہ امیدیں رکھنے والے والدین کے بچوں نے ریاضی کے امتحانات میں بدترین نتائج حاصل کیے ان بچوں کے مقابلے جن کے والدین کی توقعات حقیقت پسندانہ تھیں۔
تحقیق کے نتائج پچھلے کئی مطالعوں سے متصادم تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کی تعلیم کے حصول کے لیے والدین کی اُمیدوں کا بچوں کی کارکردگی پر مثبت اثر ہوتا ہے۔
تاہم ڈاکٹر مورائی یاما نے کہا کہ نئے مطالعے کے نتائج سے واضح طور پر پتا چلتا ہے کہ والدین کی اعلیٰ امیدوں کا بچوں کی تعلیمی کامیابیوں پر اثر تھا لیکن، صرف تب جب یہ حقیقت پسندانہ توقعات سے زیادہ نہیں تھیں اور جب اُمیدیں توقعات سے زیادہ تھیں تو بچوں کی کامیابیوں کے تناسب میں کمی واقع ہوئی تھی۔
تحقیق کاروں نے بارہ ہزار امریکی طلبہ اور والدین پر مشتمل ایک پچھلے دو سالہ مطالعے کے اعدادوشمار کے ساتھ اپنے نتائج کا تجزیہ کیا تو نتائج ایک جیسے ہی تھے۔
محققین نے کہا کہ اس سے قبل ماہرین نفسیات جانتے تھے کہ والدین کی اُمیدوں اور توقعات اور بچوں کی کامیابیوں کے درمیان تعلق ہے لیکن اس تحقیق نے انتباہ پر روشنی ڈالی ہے۔
ڈاکٹر مورائی یاما کہتے ہیں کہ والدین کے لیے پیغام وہی سادہ اور براہ راست ہے کہ والدین بچوں کے لیے اُمیدیں رکھیں جس سے وہ زیادہ کامیابیاں حاصل کریں گے لیکن، حقیقت پسندانہ توقعات سے زیادہ اُمیدیں بچوں کی تعلیمی نتائج خراب کر سکتی ہیں کیونکہ صرف اُمیدیں بڑھا لینے سے بچوں کی تعلیمی کامیابیوں میں اضافہ کرنا ممکن نہیں ہے۔