امریکہ کی سابق خاتونِ اول اور سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے 2016ء کا صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ہیلری کلنٹن کی جانب سے یہ اعلان ان کے مشیرِ اعلیٰ جان پوڈیسٹا نے اتوار کو ایک ای میل میں کیا ہے جو انہوں نے مس کلنٹن کی 2008ء کی انتخابی مہم میں مالی معاونت فراہم کرنےوالے افراد اور اداروں کو بھیجی ہے۔
سابق خاتونِ اول کی انتخابی مہم کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی آیووا اور نیو ہیمپشائر سمیت ان ریاستوں کا دورہ کریں گی جہاں انتخابی امیدواران کے انتخاب کے لیے سب سے پہلے پرائمری ووٹنگ ہوتی ہے۔
اگر ہیلری 2016ء کا صدارتی انتخاب جیت گئیں تو وہ امریکہ کی تاریخ کی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔
سابق خاتونِ اول دوسری بار صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے میدان میں اتری ہیں۔ اس سے قبل 2008ء میں پہلی بار ہیلری صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہوئی تھیں لیکن انہیں پارٹی کے پرائمری انتخاب میں براک اوباما سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
براک اوباما نے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد ہیلری کلنٹن کو اپنی حکومت میں وزیرِ خارجہ مقرر کیا تھا اور وہ صدر اوباما کی پہلی مدتِ صدارت کے دوران اس منصب پر فائز رہی تھیں۔
صدر اوباما کی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز پر ہیلری نے ان کی حکومت میں کوئی عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی تھی اور ان کی اس معذرت نے اسی وقت ان قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا کہ سابق خاتونِ اول آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے پر تول رہی ہیں۔
ہفتے کو پاناما میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر براک اوباما نے بھی ہیلری کلنٹن کے صدارتی انتخاب لڑنے کی خبروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ہیلری ایک "بہترین صدر" ثابت ہوں گی۔
ابتدائی جائزوں کے مطابق 67 سالہ ہیلری کلنٹن اس وقت ڈیموکریٹ رائے دہندگان میں خاصی مقبول ہیں اور قوی امکان ہے کہ وہ اس بارصدارتی انتخاب کے لیے پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گی۔