ہر سال 31 دسمبر کی شب نئے سال کے استقبال کے لیے تیاریوں کا آغاز ہوتا ہے اور یکم جنوری کو یہ جشن تمام ہوتا ہے۔لیکن چین اور دیگر ایشیائی ممالک میں قمری سال کے آغاز پر شروع ہونے والی دھوم دھام کئی دنوں تک جاری رہتی ہے۔
ہر سال قمری سال کا آغاز چین، ویتنام، کوریا سمیت جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اور دیگر کمیونٹیز کے لیے اہم ترین تہواروں میں شامل ہے۔ اسے عام طور پر چینی قمری سال کہا جاتا ہے۔ چینی زبان میں اسے ’بہار کا آغاز‘ یا جشنِ بہاراں کہا جاتا ہے جب کہ کورین اور ویتنامی زبانوں میں بھی اس کے الگ الگ نام ہیں۔
چاند کے حساب سے بنائے گئے اس کیلنڈر کے سال کا آغاز دنیا میں رائج گریگورین کیلنڈر کے مہینوں میں 21 جنوری سے 20 فروری کے درمیان ہوتا ہے جب کہ رواں سال اس کا آغاز 23 جنوری کو ہوا۔
چین کا یہ قمری کیلنڈر ہزاروں سال قدیم ہے اور اس کے آغاز پر خوشی کے اظہار کی روایت بھی اس خطے کی تاریخ میں گہری جڑیں رکھتی ہے۔
کیلنڈر کب بنا؟
امریکہ کے چائنا انسٹی ٹیوٹ کے مطابق سولہویں سے اکیسویں صدی قبلِ مسیح میں اس کیلنڈر کا آغاز ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق چاند کے بڑھنے اور گھٹنے کا حساب رکھنا آسان ہے اس لیے ابتدا میں کئی تہذیبوں نے اسی کو بنیاد بنا کر تقویم یا کیلنڈرز مرتب کیے۔
یہ بنیادی طور پر زراعت کے لیے تیار کیا گیا کیلنڈر تھا۔ اس میں کسان چاند کو دیکھ کر کاشت کاری اور فصل کی کٹائی وغیرہ کا حساب رکھتے تھے۔ لیکن اس میں موسموں کی آمد و رفت کا ٹھیک ٹھیک حساب نہیں لگایا جاسکتا تھا۔
قدیم دور میں یہ حساب لگایا گیا تھا کہ دو نئے چاند کے درمیان ساڑھے 29 دن کا وقفہ ہوتا ہے اور ایسے 12 دائرے مکمل کرنے کے لیے354 دن درکار ہوتے ہیں۔
زمین سورج کے گرد اپنا چکر مکمل کرنے میں 365 دنوں سے سے کچھ زائد وقت لگاتی ہے۔قمری سال اور شمسی سال میں آنے والے 12 دنوں کے فرق کی وجہ سے قمری سال میں موسموں کی ترتیب بدلتی رہتی ہے۔
دو نئے چاندوں کے درمیان ساڑھے 29 دن کی مدت کی وجہ سے اس کیلنڈر میں سال کے چھ مہینوں کے دن 29 اور دیگر چھ کے30 دن مقرر کیے گئے تھے۔
ہر دو سے تین سال بعد موسموں سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے چینی قمری سال میں ایک مہینہ بڑھا دیا جاتا تھا۔ اس لیے چینی قمری سال میں 19 سال کے دورانیے کے بعد 12 سالوں کے مہینوں کی تعداد 12اور سات سالوں میں مہینوں کی تعداد 13 مقرر کی گئی۔
چین پر حکومت کرنے والے چن خاندان کے دور میں اس کیلنڈر کو15 دنوں کے 24 دورانیوں میں تقسیم کردیا گیا۔ ان دورانیوں کو موسموں کے حساب سے نام دیے گئے مثلا حشرات کی واپسی، دانوں کی بارش، شدید گرمی وغیرہ۔ جب کہ سال کے 12 مہینوں کو چینی بروج کے مطابق سورج کی پوزیشن کے حساب سے تقسیم کردیا گیا۔
چینی بروج کی 12 علامتیں یہ جانور ہیں؛ چوہا، بیل، باگھ(ٹائیگر)، خرگوش، ڈریگن، سانپ، گھوڑا، بھیڑ، بندر، مرغ، کتا اور سور۔ ہر سال قمری سال کے آغاز پر اسے ان علامتوں میں سے کسی ایک سے موسوم کردیا جاتا ہے۔ مثلاً 2023 میں شروع ہونے والا سال خرگوش کا سال ہے۔ اس سے پہلے 2011 میں خرگوش کا سال آیا تھا۔
نئے سال کا جشن
چین میں شینگ خاندان کے شہنشاہ وو کے دور میں دوسری صدی قبلِ مسیح کے دوران نئے سال کے آغاز کے لیے جشن منانے کی روایت شروع ہوئی۔
ایک زرعی سوسائٹی ہونے کی وجہ سے چین میں سال کے جشن کا تعلق بھی فصلوں کی کاشت اور دیوتاؤں سے اچھی فصل کی دعاؤں، عبادات اور رسومات کے ساتھ ہوتا تھا۔
سن 1912 میں چین کی حکومت نے قمری سال ترک کرکے گریگورین کیلنڈر اختیار کرلیا تھا اور یکم جنوری کو نیا سال منایا جانے لگا۔لیکن روایتی طور پر قمری سال کے آغاز پر خوشیاں منانے کا سلسلہ جاری رہا۔
ماؤزے تنگ کی زیر قیادت 1949 میں انقلاب کے بعد حکومت نے چینی سال کے آغاز کے جشن پر پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم 1996 میں حکومتی سطح پر اسے پھر بحال کردیا گیا اور ’جشنِ بہاراں‘ کے لیے ایک ہفتے کی چھٹیاں دی گئیں۔
دیو کو ڈرانے کے لیے شور
چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں میں نئے سال کے جشن کی مختلف روایات اور طریقے ہیں۔ ان سبھی کا آغاز چین سے ہوا اور ان میں یہ بات مشترک ہے کہ اس جشن میں خوب شور و غل، بلند آواز میں موسیقی ، آتش بازی اور سجاوٹ میں سرخ رنگ لازمی جز ہیں۔
اس رسم کا تعلق قدیم چینی اساطیر سے ہے جس کے مطابق ایک اساطیری دیو یا درندہ نیان ہر سال کے آغاز پر حملہ کرکے مویشی، فصلیں اور انسانوں کو کھا جاتا تھا۔
نیان کی پھیلائی گئی تباہی کو روکنے کے لیے لوگ اپنے دروازوں پر کھانے پکا کر رکھا کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اسی دور میں ایک دانا بزرگ نے یہ پتا لگایا کہ نیان شور شرابے، آتش بازی اور سرخ رنگ سے ڈرتا ہے۔ اس لیے لوگوں نے سرخ رنگ کی لال ٹین اور پردوں سے سجاوٹ کرنا شروع کردی تاکہ نیان ان کے گھروں میں داخل نہ ہوسکے۔
ابتدا میں شور کے لیے بانس کو چیر کر اس میں سے آواز پیدا کی جاتی تھی بعد میں اس کے لیے آتش بازی کا استعمال ہونے لگا۔
مچھلی اور فراوانی
چین میں سال کے اختتام پر عام طور پر مچھلی پکائی جاتی ہے۔ چین میں مچھلی کو فراوانی اور خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چاول سے تیار کیے گئے مختلف پکوان بھی نئے سال کے جشن کا حصہ ہوتے ہیں۔
ویتنام میں سالِ نو کے جشن کے موقعے پر اپنے آباواجداد کی یاد میں پانچ پھلوں کو کھانے میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لوبیے اور سور کے گوشت سے تیار کیے گئے چاول اور خشک میوؤں سے بنائی گئی مٹھائی بھی سال نو کی دعوت کا حصہ ہوتے ہیں۔
چین اور جنوبی کوریا میں نئے سال کے موقعے پر خاندان کے بزرگوں سے خصوصی طور پر ملنے کی روایت ہے۔ شمالی کوریا میں عام طور پر لوگ گھروں ہی پر رہ کر یہ تہوار مناتے ہیں۔
اس کے علاوہ چین میں جو سال جس برج کی علامت یا جانور سے موسوم ہوتا ہے اس کی شکل کے کھلونے، کھانے پینے کی اشیا، تصاویر وغیرہ کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔ 2023 میں شروع ہونے والا سال کیوں کہ خرگوش کا سال ہے اس لیے ہر طرف خرگوش کی تصاویر نظر آرہی ہیں۔