ہانگ کانگ کے پولیس کمشنر تانگ پنگ کیونگ نے جمعے کے روز پولی ٹیکنک یونیورسٹی پر قابض باقی ماندہ مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن طور پر یونیورسٹی کا قبضہ چھوڑ دیں۔
بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ جزیرہ نما کولون میں قائم یونیورسٹی پر قابض زیادہ تر مظاہرین واپس جا چکے ہیں اور اب وہاں چند درجن ہی افراد باقی بچے ہیں۔
ہانگ کانگ میں حکومت کے خلاف مظاہروں میں جون میں شدت آئی تھی اور اس کے بعد کئی موقعوں پر بدترین تشدد دیکھنے میں آیا۔ ان مظاہروں کے دوران کئی افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں اور املاک کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔
یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب ہانگ کانگ کی انتظامیہ نے ایک بل منظوری کے لیے پیش کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہانگ کانگ میں پکڑے جانے والے ملزموں کو مقدمہ چلانے کے لیے چین کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ انتظامیہ اس بل سے دستبردار ہو گئی تھی لیکن مظاہرین نے مطالبات کی فہرست میں جمہوری اصلاحات کو بھی شامل کر لیا۔
ہانگ کانگ کے پولیس کمشنر نے پولی ٹیکنک یونیورسٹی پر قابض مظاہرین سے دوبارہ اپیل کی کہ وہ یونیورسٹی سے باہر نکل آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا یہ وعدہ ہے کہ 18 سال سے کم عمر کے کسی شخص کو پکڑا نہیں جائے گا اور باقی لوگوں سے غیر جانب دارانہ طور پر قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔
تانگ نے یہ بھی کہا ہے کہ اتوار کے روز ڈسٹرکٹ کونسل کے انتخابات کی سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے پولنگ اسٹیشنوں کے باہر پولیس تعینات کی جائے گی تاکہ جو لوگ اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہتے ہیں وہ کسی خوف اور مداخلت کے بغیر پولنگ اسٹیشن پر آ سکیں۔