انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک اہم عالمی تنظیم نے سری لنکا میں پانچ برس قبل مارے جانے والے 17 امدادی کارکنوں کے قتل کی عالمی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
نیویارک میں قائم تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' کا کہنا ہے کہ امدادی کارکنوں کے قاتلوں کو پکڑنے میں سری لنکن حکومت کی ناکامی سے اس موقف کو تقویت ملتی ہے کہ وہاں "انسا نی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی نیت موجود نہیں"۔
واضح رہے کہ فرانسیسی تنظیم 'ایکشن اگینسٹ ہنگر' کے 17 مقامی ملازمین کی لاشیں اگست 2006ء میں سری لنکا کے مشرقی قصبہ متور سے برآمد ہوئی تھیں۔
بدھ کو جاری کیے گئے اپنے بیان میں ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ امدادی کارکنوں کی ہلاکت سے قبل سری لنکا کی سرکاری افواج اور تامل باغیوں کے درمیان قبضہ کے لیے لڑائی جاری تھی۔
تنظیم کے مطابق اس بات کے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ کارکنوں کے قتل میں سرکاری فورسز ملوث تھیں۔ تنظیم نے اقوامِ متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیشن تشکیل دے جو مذکورہ معاملہ سمیت سری لنکا اور تامل باغیوں کی فوجی محاذ آرائی کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی کی سفارش کرے۔
سری لنکا کی 25 برس طویل خانہ جنگی کا اختتام 2009ء میں سرکاری افواج کے ہاتھوں تامل باغیوں کی شکست کے نتیجے میں ہوا تھا۔ اقوامِ متحدہ کے ایک پینل کے مطابق تنازع کے آخری دور میں ہزاروں عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
رواں برس کے آغاز پر جاری کی گئی رپورٹ میں عالمی پینل نے کہا تھا کہ سری لنکن فوج اور تامل باغیوں پر تنازع کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے قابلِ بھروسا الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
سری لنکن حکومت مذکورہ الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔