بھارتی کرکٹ بورڈ کو دبئی میں ہونے والے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اجلاس میں دھچکا لگا ہے۔ اجلاس میں فل ممبر ملکوں نےگورننس اسٹرکچر اور روینیو ماڈل پر اس کے خلاف ووٹ دیاہے جس کے بعد 2014میں تشکیل پانے والے ’بگ تھری‘ ماڈل کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
اجلاس میں شریک رکن ممالک کے نمائندوں نے ایک کے مقابلے میں 9ووٹوں سے گورننس اسٹرکچر میں تبدیلی کے حق میں ووٹ دیا۔ تبدیلی کے خلاف واحد ووٹ بھارت کا تھا۔
دوسری جانب رکن ممالک نے روینیو ماڈل کو بہتر بنانے کے حق میں 2کے مقابلے میں 8 ووٹوں سے فیصلہ دیا۔ اس وقت ریونیو کی تقسیم میں بھارت کو سب سے زیادہ حصہ ملتا ہے۔
نئے فنانشل ماڈل کے تحت آئی سی سی ریونیو میں بھارت کا حصہ 290ملین ڈالر ہے جو بھارت کی طلب کردہ رقم کے نصف سے معمولی زیادہ ہے۔
رکن ممالک کی اکثریت نے آئی سی سی کے نئے آئین کےحق میں فیصلہ دیا ہے۔ تاہم، اس کی باضابطہ منظوری جون میں ہونے والے سالانہ اجلاس سے توثیق کے بعد دی جائے گی۔
2014ء میں بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے آئی سی سی میں ’بگ تھری ماڈل‘ نافذ کیا تھا جس کے بعد ان ممالک کو کرکٹ کا مالیاتی اور انتظامی کنٹرول حاصل ہوگیا تھا۔
بگ تھری ماڈل کے تحت اگلے8 سال آئی سی سی کو ہونے والی آمدنی کا 27 اعشاریہ4 فیصد بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ میں تقسیم ہونا تھا۔ سب سے زیادہ حصہ یعنی 20 اعشاریہ تین فیصد بھارت، 4 اعشاریہ 4 فیصد انگلینڈ جبکہ 2 اعشاریہ 7 فیصد آسٹریلیا کو ملنا تھا۔ لیکن، اب بھارتی کرکٹ بورڈ آئی سی سی کی آمدنی سے 570 ملین ڈالرکا مطالبہ کر رہا تھا، جبکہ آئی سی سی نے اسے تقریباً 400 ملین ڈالر کی پیشکش کی تھی۔
رواں برس فروری میں آئی سی سی نے 2014 کے فیصلے کو واپس لیتے ہوئے نیا گورننس اور ریونیو کی تقسیم کا ماڈل پیش کیا تھا جس پر بھارت نے سخت ناراضگی ظاہر کی تھی اور نئے ماڈل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ نے 25 اپریل کی ڈیڈلائن گزر جانے کے باوجود چیمپئنز ٹرافی کیلئے اپنے اسکواڈ کا اعلان نہیں کیا ہے، بھارت کے علاوہ تمام ٹیمیں اسکواڈ کا اعلان کرچکی ہیں۔
بھارت کی جانب سے ٹیم کے اعلان میں تاخیر کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر دبائو ڈالنے کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔