داعش کے شدت پسند عراق کی اقلیتی یزیدی برادری کو حکمت عملی کے تحت آبروریزی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ انکشاف انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم "ہیومن رائٹس واچ" نے بدھ کو اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کیا جس میں گزشتہ دس ماہ کے دوران شدت پسندوں کی طرف سے مبینہ جنگی جرائم کی تفصیلات بھی جمع کی گئی ہیں۔
داعش نے گزشتہ سال مختلف عراقی قصبوں پر قبضے کے علاوہ جبل سنجار کے محاصرے کے دوران ہزاروں یزیدیوں کو اغوا اور بہت سوں کو قتل کر دیا تھا تھا۔ شدت پسندوں سے بچنے کے لیے ہزاروں یزیدیوں کو پناہ کے لیے دوسرے علاقوں میں بھی منتقل ہونا پڑا۔
شدت پسندوں کی حکمت عملی یہ رہی کہ وہ عورتوں اور بچوں کو ان کے خاندانوں سے علیحدہ کر کے عراق کے دیگر علاقوں اور شام میں لے جاتے اور وہاں انھیں فروخت کردیا جاتا یا شدت پسندوں سے ان کی شادیاں کر دی جاتیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے 20 خواتین اور لڑکیوں سے بات چیت کی جن کے بارے میں کرد حکام بتاتے ہیں کہ وہ ان ایک ہزار یزیدیوں میں سے ہیں جو شدت پسندوں کے قبضے سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔
ان لوگوں نے "منظم انداز میں عصمت دری اور جنسی تشدد کے طریقے" سے متعلق بتایا کہ مذاحمت کرنے والوں کو مار پیٹ کی دھمکیاں دی جاتی تھیں۔
بعض ایسی لڑکیاں جن کی آبروریزی نہیں کی گئی، انھوں نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ اپنے سامنے یہ سب ہوتا دیکھ کر انھیں ہر وقت یہی خطرہ رہتا کہ اب اس کے بعد ان کی باری ہے اور اس سوچ نے انھیں "مستقل دباؤ اور اضطراب" میں مبتلا رکھا۔
تنظیم کے مطابق خواتین اور لڑکیوں نے بتایا کہ انھوں نے خود کو ایسی جنسی زیادتی کے خطرے سے بچانے کے لیے خود کو پھندا لگا کر یا اپنی کلائی کاٹ کر مارنے کی کوشش بھی کی۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے داعش کے جنگجوؤں پر زور دیا کہ وہ مغوی شہریوں کو رہا کریں، جبری شادیوں، آبروریزی اور دیگر جنسی تشدد کا خاتمہ کریں۔ مزید برآں تنظیم نے مطالبہ کیا کہ شدت پسندوں کے قبضے سے بچ نکلنے والی خواتین اور لڑکیوں کے لیے بہتر طبی سہولتوں خصوصاً نفسیاتی علاج فراہم کیا جائے۔
تنظیم میں خواتین کے حقوق کی ڈائریکٹر لیزل گرنتھولز نے کہا کہ "داعش سے فرار ہونے والی یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو اب بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں اس تجربے کا ذہنی دباؤ بھی شامل ہے۔ انھیں اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے فوری طور پر مدد درکار ہے تاکہ یہ اپنی زندگیاں گزار سکیں۔"
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں پیش کی گئی تفصیلات ویسی ہی ہیں جیسی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی گزشتہ دسمبر میں مرتب کی گئی رپورٹ میں تھیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے بھی گزشتہ ماہ ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ داعش یزیدیوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔