واشنگٹن —
ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی جانب بڑھنے والے شدید نوعیت کے سمندری طوفان 'سینڈی' نے جہاں ملک کے مشرقی ساحلی علاقوں میں معمولاتِ زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، وہیں صدارتی انتخابی مہم بھی عملاً معطل ہو کر رہ گئی ہے۔
طوفان کی شدت اور اس سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کے پیشِ نظر ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار اور صدرِ امریکہ براک اوباما اور ان کے ری پبلکن حریف مٹ رومنی نے اپنے کئی طے شدہ انتخابی مصروفیات منسوخ کردی ہیں۔
صدر اوباما اتوار کو فلوریڈا میں ہونے والا اپنا ایک انتخابی جلسہ منسوخ کرکے طوفان سے نبٹنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے ہنگامی انتظامات کی نگرانی کی غرض سے دارالحکومت واشنگٹن پہنچے۔
صدر اوباما نے پیر کو ریاست ورجینیا کا اپنا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کردیا ہے جہاں ان کی انتخابی مہم کے سلسلے میں کئی مصروفیات طے تھیں۔ حکام کے مطابق مشرقی ساحل پر واقع اس ریاست کے طوفان سے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ورجینا ان آٹھ ریاستوں میں شامل ہے جو 6 نومبر کو ہونے والی صدارتی انتخاب میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔
صدر اوباما نے انتخابی مہم کے سلسلے میں منگل کو ریاستوں کولوراڈو اور وسکونسن کے دورے پر جانا تھا لیکن انہوں نے سمندری طوفان کے پیشِ نظر اپنے یہ دونوں دورے بھی منسوخ کردیے ہیں۔
ادھر امریکی صدارت کے ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی نے بھی ورجینیا میں اپنی طے شدہ انتخابی مصروفیات منسوخ کردی ہیں تاہم انہوں نے وسکونسن اور دیگر دو وسط مغربی ریاستوں – اوہایو اور آئیووا - میں پیر کو طے شدہ انتخابی مصروفیات میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور امکان ہے کہ وہ ان ریاستوں کا دورہ کریں گے۔
ماہرین کے مطابق 'سینڈی' امریکی ساحلوں سے ٹکرانے والا تاریخ کا شدید ترین سمندری طوفان ثابت ہوسکتا ہے جو اب تک کے اندازوں کے مطابق امریکہ کی مشرقی ساحلی پٹی کے 1200 کلومیٹر رقبےکو نشانہ بنائے گا جس سے لگ بھگ چھ کروڑ امریکی شہریوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ طوفان آئندہ منگل کو ہونےو الے امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے کیوں کہ انتخاب میں اہم قرار دی جانے والی کئی ریاستیں طوفان کے متوقع راستے میں واقع ہیں جہاں طوفان سے ہونے والی ممکنہ تباہی انتخابی عمل کو متاثر کرسکتی ہے۔
طوفان کی شدت اور اس سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کے پیشِ نظر ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار اور صدرِ امریکہ براک اوباما اور ان کے ری پبلکن حریف مٹ رومنی نے اپنے کئی طے شدہ انتخابی مصروفیات منسوخ کردی ہیں۔
صدر اوباما اتوار کو فلوریڈا میں ہونے والا اپنا ایک انتخابی جلسہ منسوخ کرکے طوفان سے نبٹنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے ہنگامی انتظامات کی نگرانی کی غرض سے دارالحکومت واشنگٹن پہنچے۔
صدر اوباما نے پیر کو ریاست ورجینیا کا اپنا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کردیا ہے جہاں ان کی انتخابی مہم کے سلسلے میں کئی مصروفیات طے تھیں۔ حکام کے مطابق مشرقی ساحل پر واقع اس ریاست کے طوفان سے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ورجینا ان آٹھ ریاستوں میں شامل ہے جو 6 نومبر کو ہونے والی صدارتی انتخاب میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔
صدر اوباما نے انتخابی مہم کے سلسلے میں منگل کو ریاستوں کولوراڈو اور وسکونسن کے دورے پر جانا تھا لیکن انہوں نے سمندری طوفان کے پیشِ نظر اپنے یہ دونوں دورے بھی منسوخ کردیے ہیں۔
ادھر امریکی صدارت کے ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی نے بھی ورجینیا میں اپنی طے شدہ انتخابی مصروفیات منسوخ کردی ہیں تاہم انہوں نے وسکونسن اور دیگر دو وسط مغربی ریاستوں – اوہایو اور آئیووا - میں پیر کو طے شدہ انتخابی مصروفیات میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور امکان ہے کہ وہ ان ریاستوں کا دورہ کریں گے۔
ماہرین کے مطابق 'سینڈی' امریکی ساحلوں سے ٹکرانے والا تاریخ کا شدید ترین سمندری طوفان ثابت ہوسکتا ہے جو اب تک کے اندازوں کے مطابق امریکہ کی مشرقی ساحلی پٹی کے 1200 کلومیٹر رقبےکو نشانہ بنائے گا جس سے لگ بھگ چھ کروڑ امریکی شہریوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ طوفان آئندہ منگل کو ہونےو الے امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے کیوں کہ انتخاب میں اہم قرار دی جانے والی کئی ریاستیں طوفان کے متوقع راستے میں واقع ہیں جہاں طوفان سے ہونے والی ممکنہ تباہی انتخابی عمل کو متاثر کرسکتی ہے۔