رسائی کے لنکس

ایران مزید تعاون کرے، اقوامِ متحدہ کے ایٹمی توانائی کے ادارے کی قرارداد


انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل رافائیل گروسی ویانا میں، نومبر 20, 2024.
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل رافائیل گروسی ویانا میں، نومبر 20, 2024.

  • آئی اے ای اے کے 35 رکنی بورڈ نے جمعرات کے روز ایک نئی قرارداد منظور کی ہے جسے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ نے پیش کیا تھا۔
  • برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ نے ایران کی جانب سے آخری وقت میں یورینیم کی افزودگی محدود کرنے کے اقدام کو ناکافی قرار دیا گیا تھا۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ایران کا یہ اقدام قرارداد کو روکنے کے لیے تھا۔
  • ایران ایسی قراردادوں پر اعتراض کرتا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اس کا بھی جواب دے گا۔
  • چین، روس اور برکینا فاسو نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا 19 ممالک نے حمایت کی اور 12 ممالک غیر حاضر رہے۔
  • مغربی ممالک یہ توقع کر رہے ہیں کہ 2025 کے موسمِ بہار تک آنے والی رپورٹ ایران کو تازہ اقتصادی پابندیوں سے متعلق مزاکرات کی میز پر آنے کے لیے مجبور کر دے گی۔

ایران کو اقوامِ متحدہ کے ایٹمی توانائی کے نگراں ادارے کے ساتھ تعاون فوری طور پر بہتر بنانا ہوگا۔ یہ بات ایٹمی توانائی کے نگراں ادارے آئی اے ای اے کے بورڈ نے ایک قرارداد میں کہی ہے جس میں زور دیا گیا ہے کہ ایران جامع مزاکرات کا آغاز کرے۔

آئی اے ای اے کے 35 رکنی بورڈ نے جمعرات کے روز ایک نئی قرارداد منظور کی ہے جسے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ نے پیش کیا تھا۔ اس میں ایران کی جانب سے آخری وقت میں یورینیم کی افزودگی محدود کرنے کے اقدام کو ناکافی قرار دیا گیا تھا۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ایران کا یہ اقدام قرارداد کو روکنے کے لیے تھا۔

ایران ایسی قراردادوں پر اعتراض کرتا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اس کا بھی جواب دے گا۔ اس سے پہلے ایران نے ایٹمی توانائی کے ادارے کے بورڈ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اپنے ملک میں ادارے کی نگرانی محدود کر دی تھی اور یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کردیا تھا جو ادارے کے مطابق ہتھیار بنانے کی صلاحیت کے قریب پہنچ رہا ہے۔

چین، روس اور برکینا فاسو نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، 19 ممالک نے حمایت کی اور 12 ممالک غیر حاضر رہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل رافائیل گروسی، ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے تہران میں ملاقات کر رہے ہیں۔14 نومبر 2024
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل رافائیل گروسی، ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے تہران میں ملاقات کر رہے ہیں۔14 نومبر 2024

اس سے پہلے 2022 کی جون اور پھر نومبر میں منظور کی گئی قراردادوں میں بھی یہی کہا گیا تھا کہ ایران کے لیے ضروری ہے کہ وہ فوری طور پر آئی اے ای اے کو یورینئیم کے نمونے حاصل کرنے کی اجازت دے۔

اب نئی قرارداد میں آئی اے ای اے سے کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے نیوکلئیر پروگرام کے بارے میں اپنا جامع اور تازہ ترین جائزہ بیان کرے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام کس مرحلے میں ہے اور ایران کے تعاون کی سطح کیا ہے۔

مغربی طاقتوں کی توقعات

مغربی ممالک یہ توقع کر رہے ہیں کہ 2025 کے موسمِ بہار تک آنے والی رپورٹ ایران کو تازہ اقتصادی پابندیوں سے متعلق مزاکرات کی میز پر آنے کے لیے مجبور کر دے گی۔

گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کے ایٹمی توانائی کے نگراں ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائیل گروسی نے تہران کا دورہ کیا تھا۔ انہیں توقع تھی کہ وہ ایران کے صدر مسعود پزیشکیان کو جو نسبتاً اعتدال پسند خیال کیے جاتے ہیں، اے آئی ای اے کے ساتھ بہتر تعاون پر آمادہ کر سکیں گے۔

انہوں نے گزشتہ منگل کے روز رکن ممالک کو پیش کی گئی اپنی باضابطہ رپورٹ میں کہا، "ایرانی حکام کے ساتھ بات چیت میں یہ امکان زیرِ بحث آیا کہ ایران اپنے 60 فیصد افزدہ یورینئیم کے ذخائر میں اضافہ نہیں کرے گا۔" اور یہ کہ آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے ابتدائی اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔

گروسی نے کہا کہ یہ درست سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔

ایران کا بھاری پانی کا ری ایکٹر۔ فائل فوٹو
ایران کا بھاری پانی کا ری ایکٹر۔ فائل فوٹو

آئی اے ای اے کی قرارداد پر ایران کا ردِ عمل متوقع ہے تاہم قراداد پر رائے شماری کے فوراً بعد ایرانی میڈیا نے وزارتِ خارجہ اور ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے حوالے سے کہا کہ ایران کے نیوکلئیر پروگرام کے سربراہ محمد اسلامی نے ایسے اقدامات کے احکامات جاری کیے ہیں جن میں متعدد نئی اور جدید "سینٹری فیوجیز" اور یورینئیم کو افزودہ کرنے والی مشینوں کو دوبارہ ایکٹیویٹ کرنا شامل ہے۔

ووٹنگ سے پہلے ایک سینئیر سفارت کار نے کہا، "اگر قرارداد منظور ہو گئی تو ایران یاتو اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کر دے گا یا اقوامِ متحدہ کے ایٹمی توانائی کے نگراں ادارے آئی اے ای اے کی رسائی کم کردے گا۔"

(اس خبر میں معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG