ایک نئی رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ اس سال نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح بڑھے گی اور بہت سے ایسے نوجوان جو اپنے لیے روزگار ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ان کی آمدنیاں خط غربت کی سطح پر ہیں۔
عالمی ادارہ محنت یعنی ’آئی ایل او‘ کا خیال ہے 2016ء میں نوجوانوں کیبے روزگاری کی شرح 13.1 فی صد تک پہنچ جائے گی اور پورے 2017ء میں اسی سطح پر رہے گی۔
جنیوا سے وائس آف امریکہ کی لیزا شیلین نے روزگار کی عالمی صورت حال اور 2016ء کے لیے سماجی پیش منظر پر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کا جائزہ لیا ہے۔
مزدوروں کی عالمی تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال عالمی سطح پر بے روزگار نوجوانوں کی تعداد میں پانچ لاکھ کا اضافہ متوقع ہے جس سے بے روزگار نوجوانوں کی مجموعی تعداد سات کروڑ دس لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں یہ اس نوعیت کا پہلا اضافہ ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن یعنی (آئی ایل او) کا کہنا ہے کہ تشویش کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ روزگار ہونے کے باوجود نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد انتہائی یا درمیانے درجے کی غربت میں اپنی زندگی گزار رہی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق ابھرتے ہوئے اور ترقی پذیر ملکوں سے ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزگار کمانے والے 37.7 فی صد یا 15 کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ نوجوان تین ڈالر دس سینٹ روزانہ سے کم معاوضے پر اپنی گزر بسر کر رہے ہیں۔
آئی ایل او کے سینیئر ماہر معاشيات اسٹیون ٹوبن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ترقی پذیر ملکوں میں کام کرنے والوں میں غربت کی شرح 70 فی صد سے زیادہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ آپ اس جانب اشارہ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ ترقی پذیر ملکوں کے اندر سب سے زیادہ چیلنج صحارا افریقہ میں ہے۔ اور آپ کا یہ کہنا بھی صحیح ہے کہ کام کرنے والوں میں غربت کی شرح کا تعلق نوجوانوں میں بلند درجے کی بے ضابطگی سے ہے۔
رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ عرب ریاستوں اور جنوبی ایشیا کے نوجوانوں میں بھی کارکن نوجوانوں میں غربت کی شرح بلند ہے۔
اگرچہ ترقی یافتہ ملکوں میںیہ تعداد نسبتاً کم ہے، لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ ترقی یافتہ معیشتوں میں غربت کا زیادہ خطرہ بڑی عمر کے کارکنوں کی نسبت نوجوانوں کو ہے۔ آئی ایل او کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی سطح بڑی عمر کے لوگوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
آئی ایل او کے ترقيات سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر لارنس جانسن کا کہنا ہے کہ ایک اور پریشان کن پہلو لیبر مارکیٹ میں نوجوان عورتوں اور مردوں کے درمیان موجود وسیع تر عدم مساوات اور تفاوت کا رجحان ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تقریباً 54 فی صد مردوں کے مقابلے میں برسرروزگار خواتین کی تعداد 37.3 فی صد ہے۔
اُن کے مطابق روزگار میں اس زوال پذیر عمومی رجحان کے باوجود نوجوان مردوں اور عورتوں میں روزی کے لیے کام کرنے کی تفاوت کی شرح قائم ہے جو 2016ء میں تقریباً 17 درجے ہے۔ بے روزگاری میں جنس کی بنیاد پر تفریق بالخصوص عرب ریاستوں اور شمالی افریقہ میں بہت بلند ہے۔
جانسن کا کہنا ہے کہ کارکنوں کی منڈی میں جنس کی بنیاد پر تفریق یہ ظاہر کرتی ہے کہ معاشرے میں وسیع تر جنسی عدم مساوات اپنا وجود رکھتی ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ماہر اقتصاديات کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں بے روزگاری میں خطرناک اضافہ اور کام کرنے والوں میں غریبی کی بدستور بلند شرح 2030ء تک غربت کے خاتمے کے عالمی ہدف کے حصول کو بہت مشکل بنا دے گی۔