امریکی ریاست کنٹکی کے ٹرانسپورٹ کے ادارے کو عدالت نے ایک شخص کی گاڑی کے لیے اس کی پسند کی لائسنس پلیٹ جاری نہ کرنے پر ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکہ کی اکثر ریاستوں میں آپ گاڑی کی نمبر پلیٹ پر اپنی پسند کا نام لکھوا سکتے ہیں۔ مگر اس کے لیے لفظوں کی تعداد مقرر ہے۔ اپنی پسند کے نام کے لیے آپ کو مقررہ فیس کے علاوہ سالانہ اضافی رقم بھی دینا ہوتی ہے۔
کنٹکی کے ایک شخص بن ہیرٹ نے اپنی گاڑی کی لائسنس پلیٹ کے لیے‘IM GOD’ یعنی ’میں خدا ہوں‘ الاٹ کرنے کی درخواست کی تھی۔
جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ٹرانسپورٹیشن کا محکمہ 150715 ڈالر کی رقم وکیلوں کی فیسوں اور تقریباً 500 ڈالر عدالتی اخراجات کے طور پر ادا کرے۔
امریکی عدالتوں میں بھی بعض مقدمے برسہا برس چلتے ہیں۔ گاڑی کی لائسنس پلیٹ کے اس مقدمے کا تعلق چار سال پہلے 2016 سے ہے۔
بن ہیرٹ نے اس سال ٹرانسپورٹیشن ایجنسی کو اپنی گاڑی کے لیے اپنی پسند کی عبارت کی لائسنس پلیٹ تیار کرنے کی درخواست کی تھی، مگر انہوں نےIM GOD نام کی لائسنس پلیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ محکمے نے اپنے انکار کے جواز میں کہا کہ ادارے کی گائیڈلائنز امتیازی رویوں پر مبنی لائسنس پلیٹ جاری کرنے کی اجازت نہیں دیتیں۔
وفاقی جج نے نومبر میں اپنے فیصلے میں لکھا کہ اس طرح کی لائسنس پلیٹ آزادی اظہار کے دائرے میں آتی ہے جسے امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ محکمے نے پلیٹ جاری کرنے سے انکار کر کے بن ہیرٹ کے اس بنیادی حق کی خلاف ورزی کی ہے جو آئین اسے فراہم کرتا ہے۔
ریاست کی طرف سے پیش ہونے والے وکلا نے عدالت درخواست دائر کی کہ درخواست گزار کے وکلا کی فیس کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ اس پر نظر ثانی کی جائے۔
اس ہفتے عدالت نے بن ہیرٹ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے ریاست کو ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے زیادہ فیس ادا کرنے کا حکم دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مقدمے میں ہیرٹ کی طرف سے وکلا کی ایک بڑی ٹیم تھی، جن میں ریاست کنٹکی کی شہری آزادیوں کی یونین اور مذہبی بنیادوں سے آزادی کا گروپ بھی شامل ہے، جنہوں نے اس کیس کی تیاری اور درخواست دائر کرنے میں بن ہیرٹ کی مدد کی تھی۔