بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سمیت سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے بارے میں جاری اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان گیس اور بجلی کے شعبے میں خسارے کم کرے گی اور بجلی اور گیس کی قیمت میں اضافہ کر کے وصولیوں کے نظام کو بہتر بنائے گی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے تحت اگلے مہینے یعنی اگست میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ بھی کیا جائے گا۔
ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی، روپے کی قدر میں گراوٹ اور دیگر اقتصادی مشکلات کے سبب پاکستان نے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی درخواست کی تھی جس پر گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی۔ یہ 1980ء کے بعد سے آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے تیرہواں پروگرام ہے۔
آئی ایم ایف کے پروگرام کی شرائط کے تحت پاکستان میں اسٹیٹ بینک روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے مستحکم نہیں کر سکے گا اور مارکیٹ میں طلب اور رسد ہی روپے کی قدر کا تعین کرے گی۔ اس کے علاوہ حکومت کو ٹیکسوں کے ذریعے اپنی آمدن بھی بڑھانی ہو گی۔
چین کے بڑھتے ہوئے قرضے
عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ پاکستان کے مجموعی بیرونی قرضوں کی مالیت 85.48 ارب ڈالر ہے اور پاکستان نے سب سے زیادہ قرض چین سے لیا ہے۔ چین سے لیے گئے دو طرفہ اور کمرشل قرضوں کا حجم 21.89 ارب ڈالر ہے۔
رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف کے پروگرام کے دوران پاکستان کو 37.35 ارب ڈالر مالیت کا قرض واپس کرنا ہے جس میں سے 40 فی صد رقم چین کو واپس کرنی ہے۔
آئندہ تین سال اور تین ماہ کے دوران پاکستان چین سے لیے گئے تمام کمرشل قرضے اتار دے گا جب کہ چین سے لیے گئے دو طرفہ قرضے جو اب 15 ارب ڈالر سے زائد ہیں کم ہو کر تقریباً آٹھ ارب ڈالر رہ جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ پروگرام کے دوران سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین پاکستان کو دیے گئے قرض کی تجدید کرتے رہیں گے اور پاکستان ٹیکس آمدن بڑھا کر قرضوں کو کم کرے گا۔
اینٹی منی لانڈرنگ کے قوانین
حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ قلیل مدت میں کم سے کم سات حکومتی اداروں کی نجکاری کی جائے گی اور ستمبر 2020ء تک تفصیلی روڈ میپ تیار کیا جائے گا کہ کن سرکاری اداروں کو فروخت کرنا ہے اور کن اداروں کی تشکیلِِ نو کرنی ہے۔
عالمی ادارے نے پاکستان سے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنانے کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے قوانین کو بھی مضبوط بنایا جائے۔
آئی ایم ایف کی دستاویز کے مطابق پاکستان کو فائننشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کے تحت 27 نکات پر مکمل عمل درآمد کرنا ہے۔
ٹیکس وصولیوں کا ہدف
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے رواں مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5500 ارب روپے مقرر کیا ہے جسے سنہ 2024ء تک ایک کھرب روپے تک بڑھایا جائے گا، جس کے بعد پاکستان کی جی ڈی پی میں ٹیکسوں کی شرح 10.4 فی صد سے بڑھ کر 15.3 فیصد ہو جائے گی۔
اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو ہر مالی سال کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 150 ارب روپے کا اضافہ کرنا ہے۔