رسائی کے لنکس

'اب یا ملک بچے گا یا کرپٹ افراد بچیں گے'


وزیرا عظم خان نے کہا کہ ملک کو اس وقت شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے اور پاکستان کی تاریخ میں ملک کو کبھی بھی اتنے مشکل اقتصادی حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اتوار کو ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں ملک کو درپیش سماجی اور اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے قومی اداروں میں وسیع تر اصلاحات وضح کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کو ایک فلاحی اسلامی ریاست بنانے کے لیے ہر سطح پر دور رس عملی اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں عمران خان نے اپنی 22 سالہ جدوجہد میں ان کا ساتھ دینے والے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد سیاست کو کیریئر بنانے کی بجائے ملک کی تقدیر بدلنا تھا۔

وزیرا عظم خان نے کہا کہ ملک کو اس وقت شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے اور پاکستان کی تاریخ میں ملک کو کبھی بھی اتنے مشکل اقتصادی حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قرضوں کا بوجھ اس وقت خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے اور گزشتہ 10 سالوں میں قرضوں کا بوجھ پاکستان کی پوری تاریخ میں قرضوں کے بوجھ سے زیاد ہ ہے۔

انہوں نے ملک کو درپیش معاشی مشکلات کے حل اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ملک میں محصولات کے وفاقی ادارے ایف بی آر میں دور رس اصلاحات کو ٹیکس دھندگان کی تعداد میں اضافے کرنے کے لیےضروری قرار دیا۔

ان کے بقول ملک میں صرف 8 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک کو نا صرف قرضوں کے بوجھ کا سامنا ہے بلکہ انسانی ترقی کا انڈیکس بھی بہت کم ہے جہاں عوام کو صحت اور پانی کی بنیادی سہولیتیں میسر نا ہونے کی وجہ سے پاکستان کا شمار ان پانچ ملکوں میں ہوتا ہے جہاں کم عمر بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے اور دوسری طرف ملک کی مقتدر اشرافیہ کا طرز زندگی بھی ملک کی معیشت پر بوجھ ہے۔

عمران خان نے اپنی حکومت کی ترجیحا ت بیان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبے کی بہتر ی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اُنہوں نے وزیر اعظم ہاؤس میں اعلیٰ ترین ریسرچ یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں غذائیت کی کمی کی وجہ سے بچوں کی صیح نشوو نما نہیں ہوتی ہے اور پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد 45 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دو کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں جب کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان سات ملکوں میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کے پیش نظر ہمیں اپنی سوچ اور رہن سہن کا انداز بدلنا ہوگا اور ا ن کی حکومت سرکاری عہدیداروں کو طرز زندگی میں سادگی کو فروغ دینے کی کوشش کرے گی۔

عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس سے ملحقہ ایک تین کمروں کے ایک چھوٹے گھر میں رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگرچہ وہ اپنے گھر میں رہنے کا ارداہ رکھتے تھے تاہم ان کی جان کو درپیش خطرے کی وجہ سے انہیں ایسا نا کرنے کامشور دیا گیا ۔

عمران خان نے کہا کہ ان کے کوئی بھی گورنر گورنر ہاؤس میں رہائش اخیتار نہیں کریں گے اور انہوں نے پر تعیش سرکاری گاڑیوں کو نیلا م کر کے حاصل ہونے والے پیسے کو سرکاری خزانہ میں جمع کروانے کا اعلان کیا۔

انہوں نے ملک کو درپیش اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کا اعلان کیا جو سرکاری اخراجات کو کم کرنے اور ملک کے وسائل میں اضافے کے لیے تجاویز اور لائحہ عمل مرتب کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال 10ارب ڈالر سے زائد رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے باہر منتقل کر دی جاتی ہے اور ان کی حکومت منی لانڈرنگ کے تدارک کے لیے موثر اقدامات کرے گی اور اس مقصد کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے ملک کی برآمدات کو بڑھانا ضروری ہےاور اس مقصد کے لیے درآمدی اشیا بنانے والی مصنوعات کی صنعتوں کو سہولیتں فراہم کی جائیں گی۔

اس کے ساتھ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کے معاملات سے متعلق وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں ایک خصوصی سیل قائم کرنے کا بھی اعلان کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی ملکوں کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے پاکستانی سفارت خانوں کو ہدایات جاری کی جائیں گے۔

عمران خان نے ملک کے نظام انصاف میں دور رس اصلاحات کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں چیف جسٹس سے ملاقات کریں گے۔

وزیر اعظم نے خطے میں امن کے لیے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو امن کی ضرورت ہے اور ان کی حکومت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرے گی۔

XS
SM
MD
LG