پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کر لی گئی ہے جب کہ توشہ خانہ کیس میں عدالت نے ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاکہ ان پر اس کیس میں فردِ جرم عائد ہو سکے۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کی عدم پیشی پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے سات مارچ کو پیش کیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت سات مارچ تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں عمران خان کے خلاف زیرِ سماعت دیگر تین مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں منظور ہو گئی ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سے جس وقت عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اس وقت عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر موجود تھے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گاڑی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو درخواستوں میں پیش ہونے جا رہے تھے جن میں ایک مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات خارج کرنے جب کہ دوسرے مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست شامل تھی۔
عمران خان کی لاہور سے اسلام آباد آمد
عمران خان منگل کومختلف مقدمات میں اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی کے لیے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔ سابق وزیرِ اعظم کی آمد سے قبل پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے موجود تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق عمران خان عدالتوں میں پیشی کے لیے لاہور میں زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے صبح سویرے روانہ ہوئے تھے۔زمان پارک سے عمران خان کی روانگی کے موقع پر بھی کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
عمران خان کو اسلام آباد کی بینکنگ کورٹ، انسدادِ دہشت گردی کورٹ اور سیشن کورٹ میں زیرِ سماعت چار مقدمات میں پیش ہونا تھا۔
عمران خان کی اسلام آباد کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے ہنگامہ آرائی بھی کی گئی۔
مقامی میڈیا کے مطابق بعض افراد نے جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے کو نقصان پہنچایا جب کہ کچھ سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑ دیے گئے۔
اسلام آباد کی کیپٹل پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
پولیس کے مطابق مظاہرین کی قیادت اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔ احاطۂ عدالت سے جن افراد نے دروازہ کھولنے میں معاونت کی ان کے خلاف بھی الیکشن ہوگا۔
پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی دستیاب فوٹیج سے شناخت کا عمل شروع کر دیا ہے۔
بینکنگ کورٹ سے ضمانت منظور
بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی ہے۔
بینکنگ کورٹ سے ضمانت کی منظوری سے قبل عمران خان عدالت میں پیش ہوئے جس پر جج نے فیصلہ محفوظ کیا۔
جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی عبوری ضمانت سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت سے ضمانت منظوری
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے سنگجانی میں درج مقدمے میں ان کی ضمانت خارج ہو چکی تھی جس پر وہ عبوری ضمانت کی درخواست کے حوالے سے راجہ جواد عباس کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تھے۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے بھی عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست نو مارچ تک منظور کر لی ہے۔
ان کی ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی ہے۔ قبل ازیں عدالت نے ان کی عدم پیشی پر درخواستِ ضمانت خارج کی تھی۔
عمران خان سمیت تحریکِ انصاف کے دیگر رہنماؤں کےخلاف الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج اور ہنگامہ آرائی پر یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل جج ظفر اقبال کی عدالت میں عمران خان کے خلاف دو مقدمات کی سماعت ہونی ہے۔
اس عدالت میں ان کے خلاف توشہ خانہ کے معاملے کی سماعت ہو رہی ہے۔ اس کیس میں انہوں نے عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی ہوئی ہے جس پر جج نے انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔
اسی عدالت میں ان کے خلاف اقدامِ قتل کے مقدمے کی سماعت بھی ہونا ہے۔
اسلام آباد کی عدالتوں میں سابق وزیر اعظم کی پیشی سے قبل سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان کے وکلا نے توشہ خانہ کیس کی سماعت بھی جوڈیشل کمپلیکس میں کرنے کی استدعا کی تھی البتہ ان کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی تھی۔