رسائی کے لنکس

تحریک انصاف کا لاہور میں پیر کو ایک بار پھر ریلی نکالنے کا اعلان


فائل فوتو
فائل فوتو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے لاہور میں اتوار کو نکالی جانے والی ریلی ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے قبل پنجاب کی نگران حکومت نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی تھی، جب کہ وفاق سے امن عامہ کے لیے رینجرز کی خدمات طلب کی گئی تھیں۔

اتوار کو میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ''تحریکِ انصاف ایک پر امن جماعت ہے۔ ہم صبر کا دامن نہیں چھوڑیں گے۔ تحریکِ انصاف کی ریلی ایک دن کے لیے مؤخر کی جا رہی ہے''۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اتوار کو ریلی مؤخر کی ہے جب کہ پیر کو یہ ریلی نکالی جائے گی اور پی ٹی آئی کے کارکن پیر کو تیسری بار کوشش کریں گے کہ داتا دربار تک ریلی نکالی جائے۔

انہوں نے صوبے کی نگران حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ تحریکِ انصاف کے کارکنان کو مشتعل کرنا چاہتی ہے۔ ان کے بقول، '' یہ خون خرابا چاہتے ہیں لیکن پی ٹی آئی پر امن رہے گی''۔

اس سے قبل، پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے اتوار کو لاہور میں ریلی نکالنے کے اعلان کے بعد پنجاب کی نگران حکومت نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ، جب کہ صوبائی حکومت نے وفاق کو پنجاب رینجرز کی خدمات کے لیے بھی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

دوسری طرف پی ٹی آئی نے صوبائی الیکشن کمشنر کو دی گئی درخواست میں نگران حکومت کے اس اقدام کو کالعدم قرار دینے اور پی ٹی آئی کو مذکورہ ریلی نکالنے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

پنجاب کے نگران وزیرِ اعلیٰ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ صوبے میں سیاسی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے۔

صوبے کے نگران وزیرِ اعلیٰ محسن نقوی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ سیاسی سرگرمیوں کو صرف اتوار کے دن کے لیے محدود کیا گیا ہے کیوں کہ شہر میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا میچ ہے اور اس کے لیے ٹیموں کو گراؤنڈ تک پہنچنا ہے جب کہ شہر میں آج میراتھون ریس بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر کے تمام ایونٹس پہلے سے طے شدہ ہیں۔​

'حکومت تصادم چاہتی ہے'

پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ نگران حکومت لاہور کے حالات بگاڑنا چاہتی ہے۔ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور تصادم چاہتی ہے۔

لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے، ضیا الرحمان نے خبر دی ہے کہ تحریکِ انصاف کے وائس چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ حکومت انتخابات سے فرار چاہتی ہے۔ آج سے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مؤقف بد نیتی پر مبنی ہے۔ ہم نے قانون اور اخلاقیات کے دائرے میں رہنا ہے۔

'ہم اداروں کے ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں'

رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمیں داتا صاحب حاضری سے بھی روکا جا رہا ہے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ ہمیں انصاف ملے۔

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ لاہور میں دفعہ 144 ختم کر دی جائے گی۔ الیکشن کمیشن اور لاہور ہائی کورٹ کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہییں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم اداروں کے ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ کسی سے لڑائی نہیں چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سندھ سمیت پورا ملک فسطائیت کا شکار ہے۔

'عمران خان نے اچانک سے تقریبات کے باوجود سیاسی ریلی نکالنے کا اعلان کیا'

قبل ازیں پنجاب کے نگران وزیرِ اطلاعات عامر میر کا کہنا تھا کہ 12 مارچ کو لاہور میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے میچ کے علاوہ جشن بہاراں کے سلسلے میں میراتھون ریس اور سائیکل ریس کا بھی انعقاد کیا جا رہا ہے۔

عامر میر کے بقول عمران خان نے اچانک سے ان تقریبات کے باوجود سیاسی ریلی نکالنے کا اعلان کیا۔

نگران وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان نے رواں ماہ آٹھ مارچ کو بھی، جب شہر میں عورت مارچ ہونا تھا، ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں اتوار کو ہونے والی تقریبات سے متعلق پی ٹی آئی کو آگاہ بھی کیا گہا تھا البتہ وہ مارچ منسوخ کرنے کے لیے نہیں مانے, جس کے بعد نگران حکومت کو دفعہ 144 کا نفاذ کرنا پڑا۔

عامر میر کے بقول اتوار کو بھی پی ایس ایل کا لاہور میں میچ ہے اور ٹیموں کو اسٹیڈیم لے جانا اور لانا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کی قیادت سے مذاکرات کیے ہیں اور انہیں سیاسی پروگرام آگے منتقل کرنے کے لیے کہا ہے۔ تاہم ان کے بقول پی ٹی آئی کی قیادت اپنے فیصلے پر قائم ہے۔

ان کے مطابق پنجاب حکومت نے 12 مارچ کو ریلی نکالنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جو کہ فی الحال ایک روز کے لیے ہے۔

ان کا کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کی طرف سے مزاحمت کی گئی تو دفعہ 144 کو مزید آگے بڑھا دیا جائے گا۔

عامر میر کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کا آغاز چھ اپریل سے ہو گا اور اس سے پہلے جو بھی ہے اسے سیاسی سرگرمیاں کہا جاتا ہے۔

عامر میر نے عمران خان کو پلستر اترنے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی درخواست ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش نہ کریں۔

ان کے بقول اس بار پچھلی دفعہ سے زیادہ بہتر انتظامات دیکھنے کو ملیں گے۔

پی ٹی آئی کی دفعہ 144 کالعدم قرار دینے کی درخواست

تحریکِ انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے پنجاب کے صوبائی الیکشن کمشنر کو درخواست دی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن غیر قانونی طور پر نافذ کردہ دفعہ 144 کو کالعدم قرار دیں اور پی ٹی آئی کو انتخابی ریلی نکالنے کی اجازت دی جائے۔

یاسمین راشد کا درخواست میں کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی ریلی کے لیے دوپہر 2 بجے کا وقت رکھا گیا جب کہ پی ایس ایل کا میچ سات بجے ہونا ہے۔

درخواست کے مطابق پی ٹی آئی کی ریلی ساڑھے پانچ بجے تک ختم ہونے کا کہا گیا جب کہ ریلی کا روٹ بھی مکمل طور پر مختلف ہے۔

سیکیورٹی اہل کار دیگر تقریبات میں مصروف

دوسری طرف ڈپٹی کمشنر لاہور کی طرف سے پی ٹی آئی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ انہیں متعدد سیکیورٹی الرٹس موصول ہوئے ہیں جن میں لاہور میں اجتماعات اور اہم مقامات کو نشانہ بنانے سے متعلق خبر دار کیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا خط میں مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہل کار پہلے ہی پی ایس ایل، جشن بہاراں اور مردم شماری کے عمل میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے تجویز دی جاتی ہے کہ ریلی کا شیڈول دوبارہ سے ترتیب دیا جائے کیوں کہ ریلی کو مطلوبہ سیکیورٹی فراہم نہیں کی جا سکتی۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مطلوبہ سیکیورٹی کے بغیر آگے نہ بڑھا جائے۔

’الیکشن شیڈول آنے کے بعد دفعہ 144 لگانے کا کوئی جواز نہیں‘

اس سے قبل ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر گفتگو میں کہنا تھا کہ تحریک انصاف فوری طور پر الیکشن کمیشن کو درخواست دے گی کہ الیکشن کا شیڈول آ چکا ہے، شیڈول آنے کے بعد دفعہ 144 لگانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

خیال رہے کہ تحریکِ انصاف پنجاب کی نگران حکومت پر مسلسل جانب داری کا الزام عائد کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG