پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اُنہیں کھیل سے باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے جب کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے اُنہیں سزا دلوانے کا منصوبہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پروگرام 'ہارڈ ٹاک' میں میزبان اسٹیفن سیکر کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل کا حل شفاف انتخابات میں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اُنہیں لگتا ہے کہ انتخابات میں تاخیر کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول اگر پی ٹی آئی اپنا وجود کھو بیٹھی ہے تو پھر انتخابات کرانے میں کیا مسئلہ ہے۔
خیال رہے کہ نو مئی کے واقعات کے بعد تحریکِ انصاف کے کئی رہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں جب کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں نے اپنی الگ سیاسی جماعتیں بھی بنا لی ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر دہشت گردی، کرپشن اور دیگر الزامات کے تحت درجنوں مقدمات درج ہیں جن میں پیشیوں کے لیے وہ لاہور اور اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ پی ٹی آئی تیزی سے بکھر رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد کچھ لوگ دباؤ برداشت نہیں کر سکے اور پارٹی چھوڑ گئے، لیکن ابھی بھی پارٹی رہنماؤں کی اکثریت دباؤ برداشت کر رہی ہے جب کہ کچھ رہنما چھپے ہوئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ "مجھے اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوں کہ انہیں پتا ہے کہ ہم جیت جائیں گے۔"
عمران خان کے بقول نو مئی کے واقعات ایک منصوبہ بندی کا نتیجہ تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ 27 برس سے سیاست میں ہیں اور کبھی تشدد پر مبنی سیاست کا پرچار نہیں کیا۔
عمران خان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات ہوں گے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیاں کرانا قانونی تقاضا ہے۔ لہذٰا انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ 2018 کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے ہماری کھلم کھلا حمایت کی تھی۔
اُن نے کہا کہ یہ ضرور تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہماری مخالفت نہیں کی تھی۔
اُن کے بقول اس کے برعکس 2013 کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی کھل کر حمایت کی تھی۔
فورم