پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انتخابات میں فتح کا اعلان کرتے ہوئے اپنی اولین تقریر میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے اور اس کو حل کرنے سے پورے برصغیر کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے طویل عرصے سے صعوبتیں برداشت کی ہیں اور اگر بھارتی قیادت مسئلہ کشمیر حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو دونوں ملک بات چیت کے ذریعے اسے حل کر سکتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر ہم بر صغیر میں غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے ہوں گے اور تجارتی روابط بھی بڑھانا ہوں گے۔ کیونکہ ہم مل کر جنوبی ایشیاء میں غربت کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ ایک ایسے شخص ہیں جو بھارت کے بہت سے لوگوں کو کرکٹ کے زمانے سے جانتے ہیں۔ ہ
تاہم عمران خان نے بھارتی میڈیا کی طرف سے اُنہیں بالی ووڈ فلموں کے ولن کے طور پر پیش کرنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ دنیا بھر میں ہونے والی کسی بھی خرابی کا الزام پاکستان پر لگاتا رہا ہے اور پاکستان یہ سمجھتا رہا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی تخریبی کارروائیوں میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئیے۔ اُنہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی طرف سے ایک دوسرے کے بارے میں بلیم گیم بند ہونی چاہئیے کیونکہ ہم اس طرح ترقی نہیں کر سکتے۔ اگر بھارت تعلقات بہتر کرنے کیلئے ایک قدم اُٹھائے تو ہم دو قدم اُٹھائیں گے۔ لیکن اس بارے میں شروعات کی جانی چاہئیے۔
تاہم بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان خراب تعلقات میں کسی بہتری کے امکانات کم ہی ہوں گے کیونکہ بھارت میں بھی عام انتخابات آئندہ برس ہونے والے ہیں اور اس موقع پر موجودہ بھارتی حکومت پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی خاطر کوئی خطرہ مول لینے کیلئے تیار نہیں ہو گی۔
یاد رہے کہ عمران خان نے دسمبر 2015 میں بھارتی دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم نرندر مودی سے اُن کی درخواست پر ملاقات کی تھی جس میں دونوں لیڈروں نے پاکستان بھارت تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا تھا۔
بھارت کے مختلف حلقوں میں عمران خان کے بہت سے مداح موجود ہیں اوراُن کی زبردست فین فالوئنگ کو دیکھتے ہوئے بعض ماہرین اس توقع کا اظہار کر ہے ہیں کہ عمران خان اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کے ساتھ تعلقات کے بگاڑ کو کسی حد تک کم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔