بھارت نے چاند پر بھیجا جانے والا اپنا خلائی مشن تیکنیکی خرابی کی وجہ سے روانگی سے صرف ایک گھنٹہ قبل مؤخر کر دیا ہے۔
چندرایان 2 نامی خلائی مشن کی روانگی مؤخر کرنے کا اعلان بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے نے اتوار کی شب ٹوئٹر پر کیا۔
بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے نے بتایا ہے کہ لانچنگ گاڑی میں فنی خرابی کے باعث احتیاطی تدبیر کے طور پر چندرایان 2 کی روانگی مؤخر کی جار ہی ہے۔ لانچنگ کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے کے ترجمان بی آر گرو پرساد کے مطابق چندرایان 2 نامی خلائی مشن کو روکنے کی وجہ 640 ٹن وزنی لانچنگ گاڑی میں تیکنیکی خرابی بنی جس کے باعث مشن کو روکنا پڑا۔
چندرایان 2 کو چاند کے قطب جنوبی پر بھیجا جانا تھا اور اسے بھیجنے کا مقصد چاند پر پانی کے ممکنہ ذخائر تلاش کرنا تھا۔
یہ مشن اس لیے بھی دلچسپی کا باعث تھا کہ یہ نیل آرم اسٹرانگ کی چاند پر قدم رکھنے کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر بھیجا جا رہا تھا۔
ڈاکٹر سیوان 'انڈیا اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن' کے چیئرمین ہیں۔ گزشتہ ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے بتایا تھا کہ چندرایان 2 کی لاگت تقریبا 14 کروڑ ڈالر ہے۔ جو اس سے قبل امریکہ، روس اور چین کی جانب سے بھیجنے جانے والے خلائی مشنز کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
اتوار کو مشن کے لیے الٹی گنتی کے آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد ڈاکٹر سیوان نے دو مندروں کا دورہ کیا اور مشن کی کامیابی کے لیے دعا کی۔
واضح رہے کہ اگر بھارت کا چندرایان 2 مشن کامیاب ہوجاتا ہے تو بھارت چاند کی سطح تک رسائی حاصل کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔ بھارت سے قبل امریکہ، روس اور چین بھی چاند پر اپنے خلائی مشن کامیابی سے بھیج چکے ہیں۔
بھارتی خلائی مشن کا آغاز
بھارت نے خلائی تحقیق کا آغاز 1962 میں کیا تھا۔ لیکن کئی دہائیوں کی تحقیقات کے بعد اب بھارت اس قابل ہوگیا ہے کہ وہ سیٹلائٹ رابطوں اور ریموٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے طوفانوں اور سیلاب وغیرہ کی پیش گوئی کر سکتا ہے۔
بھارت نے اپنا پہلا خلائی مشن چندرایان 1 کے نام سے 2008 میں چاند پر بھیجا تھا جو مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔
چندرایان 2 مشن اس سے قبل بھی تاخیر کا شکار ہوتا رہا ہے اور بار بار کی تاخیر کے سبب بھارت چاند کے قطب جنوبی پر پہنچنے والا پہلا ملک بننے سے محروم ہوچکا ہے۔
رواں سال جنوری میں چین کے چینگ 4 مشن نے قطب جنوبی پر سب سے پہلے پہنچنے کا اعزاز اپنے نام کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ 2024 تک انسان بردار خلائی مشن چاند پر بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے جب کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اپنے پہلے انسان بردار خلائی مشن کی تاریخ 2022 متعین کی ہوئی ہے۔
چاند پر پانی کا سراغ
بھارت کے پہلے خلائی مشن چندرایان 1 نے چاند پر پانی کی موجودگی کی نشاندہی میں مدد کی تھی۔ اب بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارہ اپنے دوسرے مشن چندرایان 2 کو چاند کے اس حصے میں بھیجنا چاہتا ہے جہاں سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس حصے میں پانی کے ذخائر برف کی شکل میں موجود ہیں۔ جو انسان کو چاند پر صرف جھنڈا لہرانے سے زیادہ مزید بہت کچھ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔