بھارت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کیلئے پاکستانی کی فضائی حدود کھولنے کی درخواست کی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی 13 اور 14 جون کو کرغستان کے دارالحکومت بشکیک میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں دیگر ملکوں کے سربراہان کے علاوہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی شرکت کریں گے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نئی دہلی نے بشکیک جانے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کے جہاز کیلئے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔
تاہم ذرائع نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ پاکستان نے اس درخواست پر کیا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے بھارت کی سابق وزیر خارجہ سشما سوراج کے طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دی تھی جب وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے کرغستان کے دارالحکومت بشکیک جا رہی تھیں۔
روں سال فروری میں بھارت کے زیر انتظام کمشیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکورٹی فورسز پر خودکش حملے کے بعد بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے مبینہ طور پر پاکستان کے شہر بالا کوٹ کے قریب بم گرائے تھے جس کے ردعمل میں پاکستانی فضائیہ کے طیاروں کی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فضائی کارروائی کی اور ایک بھارتی لڑاکا طیارہ مار گرایا۔ جس کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ کے نتیجے میں پاکستان نے اپنی فضائی حدود کمرشل پروازوں کیلئے بند کر دی تھی۔
تاہم بعد ازاں پاکستان کی فضائی حدود کو معمول کی مسافر پروازوں کیلئے کھول دیا گیا تھا۔ لیکن بھارت سے متصل پاکستان کی مشرقی سرحد بدستور فضائی پروازوں کیلئے بند ہے۔
بھارت کی طرف سے یہ درخواست ایک ایسے وقت پاکستان کو موصول ہوئی ہے جب بھارتی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ آئندہ ہفتے بشکیک میں ہونے والے سربراہ اجلاس کے موقع پر بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔
عمران خان نے بھارت کے حالیہ عام انتخابات میں نریندر مودی کی کامیابی پر مبارک دی اور بعد ازاں انہوں نے مودی کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ دوبار سنبھالنے کے بعد گزشتہ ہفتے مبارکباد کا خط لکھا جس میں انہوں نے بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ضروری ہے۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات ایک عرصے سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں اور ایک عرصے سے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان معمول کے اعلیٰ سطحی رابطے بھی معطل ہیں۔ تاہم بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے بشکیک میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان غیر رسمی ملاقات خارج از امکان نہیں ہے۔