بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مسلمانوں کو متنازع شہریت قانون سے متعلق آگاہی کے لیے کارٹون فلم کا سہارا لے لیا ہے۔
حکمران جماعت کی جانب سے پیر کو ایک اینی میٹیڈ فلم جاری کی گئی ہے جس میں دو مسلمان کردار ہیں۔ کارٹون فلم میں ایک مسلمان شہری دوسرے ہم مذہب شہری کو اس قانون سے متعلق بتاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
بھارت میں نئے متنازع شہریت کے قانون پر 11 دسمبر سے مسلسل احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
ان مظاہروں میں اب تک 25 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس قانون نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ ہندو قوم پرست حکومت بھارتی مسلم اقلیت کو پسماندہ کرنا چاہتی ہے۔ مسلمانوں کے خیال میں یہ قانون ان کے خلاف ہے۔
ویڈیو فلم میں ملک کے تمام مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے وہ نئے قانون کو پہلے خود اچھی طرح سمجھیں اس کے بعد دوسروں کو اس بارے میں بتائیں۔ ورنہ افواہیں پھیلانے والے سیاسی گروپس اپنے ووٹ بینک کے لیے دونوں قوموں کو آپس میں لڑانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
کارٹون فلم میں دو بزرگ مسلم شہریوں کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ملک اسی وقت ترقی کرسکتا ہے جب امن اور بھائی چارے کو فروغ دیا جائے۔
ٹوئٹر پر جاری اس ویڈیو کو اب تک ہزاروں افراد دیکھ کر لائک کر چکے ہیں تاہم کچھ افراد نے اس پر تنقید کی ہے جبکہ کچھ نے اس کا مذاق بھی اڑایا ہے۔
حکمران جماعت نے اس ویڈیو سے متعلق تمام اخبارات میں اشتہارات بھی شائع کیے ہیں جس میں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ نیا قانون بھارت میں بسنے والے 20 کروڑ مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ پڑوسی ممالک یعنی پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں بسنے والے غیر مسلم افراد کے حق میں ہے۔ جنہیں اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
اشتہارات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہریوں کی رجسٹریشن کے لیے فوری طور پر کوئی منصوبہ زیر غور نہیں جس سے مسلمانوں کو یہ ثابت کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے کہ انہیں بھارتی شہری ہونے کے باوجود بے وطن کیا جا رہا ہے۔