بھارت کے ٹیلی کام کے سابق وزیر کو، جن پر ملک کے سب سے بڑے کرپشن اسیکنڈل میں ملوث ہونے کا الزام تھا، ضمانت پر رہائی مل گئی ہے۔
سابق وزیر اے راجا کو گذشتہ سال فروری میں گرفتار کیا گیاتھا اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے کچھ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کم قیمت پر موبائل فونز کے لائسنس فروخت کیے تھے۔
ایک اندازے کے مطابق اس اسیکنڈل کے نتیجے میں بھارتی حکومت کو موصولات کی مد میں 40 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑاتھا۔
منگل کے روز نئی دہلی کی ایک عدالت نے پراسیکیوٹرز کی مخالفت کے باوجود راجا کی ضمانت منظور کرلی۔ پراسیکیوٹرز کا کہناتھاکہ جیل سے باہر آنے کے بعد سابق وزیر اس مقدمے کے گواہوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
عدالت نے اے راجا کو اجازت حاصل کیے بغیر جنوبی ریاست تامل ناڈو جانے سے روک دیا ہے جو ان کی سیاسی پارٹی کا مرکز ہے۔
سابق وزیر ان ایک درجن سے زیادہ افراد میں شامل ہیں جن پر سازش ، دھوکہ دہی اور دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
راجاکا کہناہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور یہ کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ اور اس وقت کے وزیر خزانہ کو لائسنسوں کی فروخت کے پورے عمل کا بخوبی علم تھا اور انہوں نے ان کے فیصلہ کی منظوری دی تھی۔
مسٹر سنگھ کی حکمران کانگریس پارٹی کو اس کے علاوہ بھی کرپشن کے کئی دوسرے اسیکنڈلز کا سامنا کرنا پڑاہے جن میں 2010ء میں دولت مشترکہ کی کھیلوں کے انعقاد میں بڑے پیمانے پر رشوت ستانی کا الزام بھی شامل ہے۔ بھارت نے اس سال کامن ویلتھ گیمز کا میزبانی کی تھی۔