وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کے روز اپنے حلقہ انتخاب بنارس میں ایک ریلی کی قیادت کی۔
ریلی میں متعدد مرکزی وزرا اور پارٹی کے اعلیٰ رہنما بھی موجود تھے۔ وہ جمعے کے روز اپنی امیدواری کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کریں گے۔
ان کے لیے ایک بلٹ پروف ٹرک کو رتھ کی شکل دی گئی تھی، لیکن انھوں نے اس میں سوار ہونے کے بجائے ایک کھلی کار میں کھڑے ہو کر اپنے انتخابی جلوس کی قیادت کی۔
ابتدا میں انھوں نے بنارس ہندو یونیورسٹی کے داخلی دروازے پر نصب یونیورسٹی کے بانی پنڈت مدن موہن مالویہ کے مجسمے پر پھول چڑھائے۔
لنکا کے مقام سے دشاشومیدھ گھاٹ تک، جس راستے کو شو کے لیے منتخب کیا گیا اس پر ملی جلی آبادی ہے جس میں مسلم بنکروں کا علاقہ مدن پورہ بھی ہے۔
ریلی کے منتظمین نے دعوی کیا کہ بنارس میں وزیراعظم کی ریلی کامیاب رہی ہے 2014 کی انتخابی مہم کے مقابلے میں بنارس کے عوام نے اس بار زیادہ جوش وخروش کا مظاہرہ کیا۔
پورے راستے کو بھگوا رنگ اور بھگوا پرچموں سے ڈھانپ دیا گیا تھا جبکہ جگہ جگہ مختلف بینرز آویزاں تھے۔ مودی نے بھی روایتی بھگوا لباس زیب تن کر رکھا تھا۔
بنارس میں نریندر مودی کی حمایتی برادریوں نے ان کا استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ ریلی کے دوران لوگ محور رقص بھی دکھائی دئیے۔ جبکہ سیلفیز کا دور بھی چلتا رہا۔
بلٹ پروف ٹرک، نریندر مودی کی کار کے پیچھے چل رہا تھا جس میں آدتیہ ناتھ اور کئی مرکزی وزرا موجود تھے۔
اس سے قبل یہ افواہ تھی کہ کانگریس کی جانب سے پرینکا گاندھی کو مودی کے مقابلے میں اتارا جائے گا۔ لیکن پارٹی نے اپنے پچھلے امیدوار اجے رائے کو یہاں پھر سے انتخابی اکھاڑے میں اتارا ہے۔ وہ مقامی ہیں لیکن مودی کے مقابلے میں ان کا پلڑا بہت ہلکا ہے۔
اس سے قبل مودی نے کئی مقامات پر ریلیوں سے خطاب کیا اور دہشت گردی اور قومی سلامتی کو انتخابی ایشو بنانے کے فیصلے کا دفاع کیا۔
مقامی تجزیہ کاروں کے مطابق بنارس میں نریندر مودی کی مخالفت بھی کی جارہی ہے تاہم گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں بظاہر یہ الیکشن مودی کی لئے آسان دکھائی دے رہا ہے۔
پچھلی بار عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجری وال بھی میدان میں تھے۔ جنہیں دو لاکھ سے زائد ووٹ ملے تھے لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق اس بار اپوزیشن نے مودی کو واک اوور دے دیا ہے۔