بھارت میں ایک درجن ریاستوں کے گرِڈ اسٹیشنوں میں ایک بار پھر فنی خرابی پیدا ہونے سے منگل کو ملک کی تقریباً نصف آبادی بجلی سے محروم ہو گئی جو اقتصادی بحالی کے لیے سرگرداں حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنی ہے۔
گزشتہ دو روز کے دوران ملک دوسری مرتبہ بجلی کے اس بحران سے دوچار ہوا ہے جس نے چین کی سرحد کے قریب ریاست آسام سے لے کر ہمالیہ اور راجستھان کے ریگستانوں تک کو متاثر کیا ہے۔
کولکتہ اور نئی دہلی میں ریل گاڑیوں کا نظام درہم برہم ہو گیا جب کہ شدید گرمی کے باعث ہزاروں مسافر بھارتی دارالحکومت کے زیر زمین میٹرو سسٹم میں دوپہر کے وقت آمد و رفت معطل ہونے کے بعد باہر نکل آئے۔
دفاتر میں جنریٹروں کے ذریعے بجلی بحال کی گئی جب کہ سڑکوں پر بھی بجلی کی عدم دستیابی کے باعث ٹریفک پھنس گیا۔
ایک درجن سے زائد متاثرہ ریاستوں کی مجموعی آبادی 67 کروڑ بتائی گئی ہے۔ کولکتہ جیسے بڑے شہروں کے اسپتال بھی بجلی سے محروم ہو گئے۔
حکام نے اس بحران کا الزام بعض ریاستوں پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دباؤ کا شکار گرڈ اسٹیشنوں سے ضرورت سے زیادہ بجلی حاصل کر رہی ہیں۔
ایشیا کی تیسری بڑی معیشت بھارت کو مصروف ترین اوقات میں تقریباً 10 فیصد بجلی کی کمی کا سامنا ہے جو اقتصادی ترقی میں سست روی کا باعث بتائی جاتی ہے۔
توانائی کا یہ بحران زرعی ریاستوں بشمول پنجاب، اُتر پردیش اور دیگر خطے میں نسبتاً کم مون سون بارشوں کے باعث شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ فصلوں کو پانی دینے کے لیے کسان کنوؤں سے پانی نکالنے کے لیے بجلی کے پمپوں پر انحصار کر رہے ہیں جس سے کھپت میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ دو روز کے دوران ملک دوسری مرتبہ بجلی کے اس بحران سے دوچار ہوا ہے جس نے چین کی سرحد کے قریب ریاست آسام سے لے کر ہمالیہ اور راجستھان کے ریگستانوں تک کو متاثر کیا ہے۔
کولکتہ اور نئی دہلی میں ریل گاڑیوں کا نظام درہم برہم ہو گیا جب کہ شدید گرمی کے باعث ہزاروں مسافر بھارتی دارالحکومت کے زیر زمین میٹرو سسٹم میں دوپہر کے وقت آمد و رفت معطل ہونے کے بعد باہر نکل آئے۔
دفاتر میں جنریٹروں کے ذریعے بجلی بحال کی گئی جب کہ سڑکوں پر بھی بجلی کی عدم دستیابی کے باعث ٹریفک پھنس گیا۔
ایک درجن سے زائد متاثرہ ریاستوں کی مجموعی آبادی 67 کروڑ بتائی گئی ہے۔ کولکتہ جیسے بڑے شہروں کے اسپتال بھی بجلی سے محروم ہو گئے۔
حکام نے اس بحران کا الزام بعض ریاستوں پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دباؤ کا شکار گرڈ اسٹیشنوں سے ضرورت سے زیادہ بجلی حاصل کر رہی ہیں۔
ایشیا کی تیسری بڑی معیشت بھارت کو مصروف ترین اوقات میں تقریباً 10 فیصد بجلی کی کمی کا سامنا ہے جو اقتصادی ترقی میں سست روی کا باعث بتائی جاتی ہے۔
توانائی کا یہ بحران زرعی ریاستوں بشمول پنجاب، اُتر پردیش اور دیگر خطے میں نسبتاً کم مون سون بارشوں کے باعث شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ فصلوں کو پانی دینے کے لیے کسان کنوؤں سے پانی نکالنے کے لیے بجلی کے پمپوں پر انحصار کر رہے ہیں جس سے کھپت میں اضافہ ہوا ہے۔