بھارتی حکومت نے بھارت ایران توانائی تجارت اور چابہار پورٹ پروجیکٹ کو امریکہ کی جانب سے اقتصادی پابندیوں سے مستثنیٰ کیے جانے پر اظہار اطمینان کیا ہے اور امریکہ کی ستائش کی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ ہم اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم استثنیٰ کی تفصیلات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ہم نے امریکہ کا وہ نوٹیفکیشن دیکھا ہے جس میں بھارت سمیت آٹھ ملکوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ یہ ہماری توانائی کی ضرورتوں کے لیے بہت اہم ہے۔
ان کے مطابق امریکہ نے ہمارے موقف کو سمجھا، ہماری توانائی کی ضرورتوں اور حساسیت کو محسوس کیا اور یہ کہا کہ ہم بھارت کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے۔ ہم اس کی ستائش کرتے ہیں۔
انھوں نے اعادہ کیا کہ بھارت چونکہ ایران کا ایک اہم درآمدکار ہے اس لیے وہ تیل کی درآمد جاری رکھے گا۔
رویش کمار نے چابہار پورٹ کے سلسلے میں کہا کہ اس سے افغانستان کی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور اس کے توسط سے بیرونی دنیا سے افغانستان کے روابط میں اضافہ ہوگا۔
توانائی امور کے ایک ماہر راجیو رنجن شری واستو نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں تیل کی ضرورتوں اور دونوں ملکوں کی باہمی دوستی کی خاطر یہ قدم بہت اہم ہے۔
بھارت میں تیل کی قلت ہوتی جا رہی تھی جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی تھی۔ اگر بھارت ایران سے تیل درآمد نہیں کر پاتا تو اس کی اقتصادی حالت بہت خراب ہو جاتی۔ لیکن اب صورت حال خراب ہونے سے بچ جائے گی۔
راجیو رنجن نے مزید کہا کہ اس اقدام سے بھارت، افغانستان اور امریکہ کے مابین جو سہ فریقی دوستی قائم ہو رہی ہے اسے بڑی تقویت حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ خود بھارت امریکہ دوستی کے لیے یہ بہت ضروری تھا۔ دونوں ملکوں کے تعلقات اب بہت آگے جا چکے ہیں لہٰذا امریکی صدر کا یہ اقدام بھارت کے حق میں بہت بہتر ہے۔
امریکی وزیر خارجہ پومپیو کی جانب سے استثنیٰ کے اعلان کے چند روز بعد بھارت نے باضابطہ اظہار خیال کیاہے۔
پومپیو نے استثنیٰ حاصل کرنے والے ملکوں سے کہا ہے کہ وہ ایران سے تیل کی درآمد کم کر دیں لیکن رویش کمار نے درآمد کیے جانے والے تیل کی مقدار کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کیا۔