رسائی کے لنکس

اَنّاہزارے کے خلاف پولیس کارروائی، تہاڑ جیل بھجوا دیا


انا ہزارے (فائل فوٹو)
انا ہزارے (فائل فوٹو)

پولیس کے مطابق، اَنّا کو اِس لیے گرفتار کرنا پڑا کہ اُنھوں نے حکمِ امتناعی کی خلاف ورزی کی تھی۔بتایا جاتا ہے کہ اَنّا ہزارے نے جیل میں ہی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کردی ہے

بدعنوانی کے خلاف ایک بااختیار اور مضبوط لوک پال بِل منظور کرنے کی لڑائی لڑنے والے سماجی کارکن، اَنّا ہزارے اور اُن کے ساتھیوں کو پولیس نے گرفتار کرکے تہاڑ جیل بھیج دیا ہے۔

اُنھیں ایک مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں اُنھوں نے کوئی حلف نامہ داخل کرنے اور ضمانت پر رہا ہونے سے انکار کردیا، جس پر مجسٹریٹ نے سات دِن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔پولیس کے مطابق، اَنّا کو اِس لیے گرفتار کرنا پڑا کہ اُنھوں نے حکمِ امتناعی کی خلاف ورزی کی تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ اَنّا ہزارے نے جیل میں ہی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔

حکومت نے پولیس کارروائی کو جائز ٹھہرایا ہے اور تین مرکزی وزرا پی چدم برم، امریتا سونی اور کپیل سبل نے نیوز کانفرنس کرکے صفائی دی ہے۔

اَنّا ہزارے کی سول سوسائٹی اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے پولیس ایکشن کو آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے اِسے ایمرجنسی سے تعبیر کیا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) صدر نے حکومت کو ڈکٹیٹر قرار دیا ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے انا ہزارے کی گرفتاری کے خلاف پارلیمنٹ نہیں چلنے دی۔اُنھوں نے تین دِن تک پارلیمنٹ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

اپنی گرفتاری سے قبل، اَنّا ہزارے نے ایک وڈیو پیغام میں عوام سے اپیل کی کہ وہ اِس لڑائی کو جاری رکھیں۔ لیکن، عدمِ تشدد کے راستے پر ہی چلیں۔

پولیس کارروائی کے خلاف بڑے پیمانے پر ملک گیر احتجاج شروع ہوگیا ہے اور مختلف شہروں میں یہ لوگ سڑکوں پہ نکل آئے ہیں۔دارالحکومت دہلی کے اسٹیڈیم میں اب بھی ہزاروں کا مجمع ہے اور لوگ احتجاج کرتے ہوئے تہاڑ جیل تک پہنچ گئے ہیں۔

ہزارے اور ان کے حامی چاہتے ہیں کہ وزیراعظم من موہن سنگھ ملک میں بڑے پیمانے پر موجود بدعنوانی کے خلاف سخت ترین قانون سازی کریں۔

رواں ماہ کے آغاز میں حکمران جماعت کانگریس نے پارلیمنٹ میں انسدادبدعنوانی کا ایک بل پیش کیا تھا جس کے تحت محتسب کو وزراء اور بیوروکریٹس سے تحقیقات کا اختیار حاصل ہوسکے گا۔

بھارتی وزیر اعظم نے انا ہزارے سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف پارلیمنٹ ہی یہ فیصلہ کرسکتی ہے کہ بھارت میں کس طرح کا انسداد بدعنوانی بل ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو اس مجوزہ قانون سے اختلاف ہے انھیں چاہیے کہ وہ احتجاج اور بھوک ہڑتال کی بجائے پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں اور حتیکہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے اپنا نقطہ نظر پیش کرسکتے ہیں۔

بھارت میں گزشتہ سال دولت مشترکہ کی کھیلوں کی تیاریوں سے لے کر موبائیل فون کے لائسنسوں کی فروخت سمیت دیگر کئی معاملات میں بدعنوانی کے حوالے سے حکومت کو تنقیدکا سامنا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG