بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے کئی حصوں میں مون سون کی شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں سیلابوں کے باعث ہزاروں افراد کو عارضی کیمپوں میں پناہ لینی پڑی ہے۔
سرکاری عہدے داروں نے ہفتے کے روز بتایا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق بارشوں سے کم از کم 12افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ریاست کے صدر مقام چنائی اور دوسرے ساحلی قصبوں میں تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔
موسمیات کے محکمے نے اختتام ہفتہ شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات اور جمعے کے روز چنائی کے زیریں مضافاتی علاقوں میں شدید بارشوں سے سیلاب آنے اور پانی بھر جانے سے 10 ہزار سے زیادہ متاثرہ افراد کو 105 عارضی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
موسمیات کے محکمے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 27 اکتوبر سے شروع ہونے والا شمال مشرقی مون سون دسمبر کے ابتدا تک جاری رہ سکتا ہے۔اس موسم کے دوران جتنی بارش کی توقع کی جا رہی تھی اس کے 74فی صد بارشیں پہلے ہی ہفتے میں ہو گئی ہیں۔
چنائی میں گذشتہ تین دنوں کے دوران 11 انچ بارش ہوئی ہے ، جس سے ان خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے کہ 2015 جیسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے جس میں 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کے سربراہ نے شہر کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور کیمپوں میں مقیم افراد میں ٖضرورت کی اشیا تقسیم کیں۔