بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے اور اتوار کو سکیورٹی فورسز نے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
ہفتہ کو سری نگر کے مضافات میں واقع ترال میں سکیورٹی فورسز کے تقریباً 16 گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ میں علیحدگی پسند کمانڈر سبزار احمد بھٹ اپنے ساتھی فیضان مظفر سمیت مارے گئے تھے۔
اتوار کو انھیں شہدا کے مقامی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا اور اس سے قبل کرفیو کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ارد گرد کے دیہاتوں سے ہزاروں افراد نے بھٹ کے جنازے میں شرکت کی۔
عینی شاہدین کے مطابق اس موقع پر یہ لوگ بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
30 سالہ سبزار بھٹ گزشتہ جولائی میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کے بعد ان کارروائیوں کی سربراہی کر رہے تھے۔
وانی کی ہلاکت کے بعد ہی سے بھارتی کشمیر میں صورتحال شدید تناؤ کا شکار ہے اور آئے روز مظاہرے اور احتجاج اور انھیں روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہتی ہیں۔
ان کارروائیوں میں اب تک 80 سے زائد شہری اور دو پولیس اہلکار مارے جا چکے ہیں۔
سبزار بھٹ کی ہلاکت کو بھارتی سکیورٹی فورسز علیحدگی پسندوں کے لیے ایک بڑا دھچکہ اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف اپنی کوششوں میں ایک بڑی کامیابی قرار دے رہی ہیں۔