بھارت کی ایک شمالی ریاست نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ صنعتی مقاصد کے لیے زمین حاصل کرنے کی نئی پالیسی کے نفاذ سے زمینداروں اور صنعت کاروں کے درمیان بڑھتی ہوئی حالیہ کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ مایا وتی نے کہاہے کہ نئی تبدیلی کے نتیجے میں زمیندار اور پرائیویٹ کمپنیوں کے درمیان ایک ایجنٹ کے طورپر حکومت کا کردار ختم ہوجائے گا اور وہ براہ راست معاملات طے کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اب بھی ایک سہولت کار کے طورپر ان کی مدد کرے گی مگر زمین کی قیمت کا تعین دونوں فریق باہمی بات چیت کے ذ ریعے کریں گے، جس سے زمیندار اپنی زمین کی زیادہ سے قیمت حاصل کرسکے گا۔
ان تبدیلیوں سے زمین کے اہم سودوں میں متاثرہ علاقے کے 70 فی صد زمین داروں کی منظوری بھی درکار ہوگی۔
وزیر اعلیٰ مایا وتی نے بدھ کے روز پہلی بار ان اصلاحات پر نامہ نگاروں سےبات چیت کی تھی۔
بھارتی معیشت میں تیز تر ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے کے نتیجے میں زمین کی طلب بڑھنے سے زمین داروں اور صنعت کاروں کے درمیان کچھ عرصے سے تنازعات میں اضافہ ہورہاہے۔
بھارتی حکومت کو حالیہ عرصے میں زمین کی خرید کے کئی سودں کے باعث شدید تنقید کا سامنا کرناپڑاہے جس میں حکومت نے کمپنیوں کو انتہائی ارزاں نرخوں پرزمین خریدنے کی اجازت دی تھی۔
چند ماہ پہلے بھارتی رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کو ریاست اتر پردیش کے ایک گاؤں کے کاشت کے ساتھ احتجاج میں شریک ہونے پر گرفتار کرلیا تھا۔ کاشت کار حکومت کی جانب سے زمین ہتھیانے پر برہم تھے۔
کاشت کاروں کا کہناہے کہ حکومت ان کی زمین کا مناسب معاوضہ ادا کرنے سے انکار کررہی ہے جسے وہ نئی دہلی سے آگرہ تک دوارب ڈالر مالیت کی ایک شاہرہ تعمیر کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔