بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے گیارہ سال پرانے مکہ مسجد بم دھماکہ کیس میں سوامی اسیمانند سمیت تمام پانچوں ملزموں کو ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پر بری کر دیا۔
18 مئی 2007 کو نماز جمعہ کے وقت حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں 9 افراد ہلاک اور 58 زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد ہجوم کو کنٹرول کرنے کے دوران پولیس فائرنگ میں مزید پانچ افراد مارے گئے تھے۔
اس کیس میں آر ایس ایس اور دیگر ہندو قدآمت پسند تنظیموں سے وابستہ دس افراد کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ جبکہ عدالت نے 226 گواہوں سے جرح کی اور کیس میں پیش کی گئی 411 دستاویزات کی جانچ کی۔
فیصلے کے بعد پرانے شہر میں لوگوں میں زبردست غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ حیدرآباد سے ایک سینئر تجزیہ کار فاضل حسین پرویز نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو فیصلہ آیا ہے وہ غیر متوقع نہیں ہے۔ یوں تو عدالت پر سب کو بھروسہ ہے لیکن بعض اوقات ایسے فیصلے بھی سنا دیے جاتے ہیں جن سے عدالتوں پر عوام کا اعتماد متزلزل ہو جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سوامی اسیمانند نے جیل میں حیدرآباد کے ایک مسلم نوجوان کی خدمت سے متاثر ہو کر اس کے سامنے یہ اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے ہندو وادی تنظیم ابھنو بھارت کے ساتھ مل کر دھماکہ کیا تھا۔ لیکن اس معاملے میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
فاضل حسین پرویز نے مزید کہا کہ بعد میں اسیمانند نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی اقبال جرم کیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود ان کو بری کر دیا گیا۔ ایسے بہت سے معاملات میں جن میں اصل مجرموں کو بری کر دیا جاتا ہے اور جن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہوتا ان کو برسوں تک جیلوں میں سڑایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ جب آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے اظہار ناراضگی کیا گیا تو اسیمانند نے اپنا بیان بدل دیا تھا۔
فیصلے کے بعد بی جے پی نے کہا کہ سچائی کی جیت ہوئی ہے۔ جبکہ کانگریس کے ترجمان غلام نبی آزاد نے کہا کہ این آئی اے حکومت کے زیر اثر کام کر رہی ہے۔ اس پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا ہے۔
اس سے قبل جب عدالت نے بعض ملزموں کو بری کیا تھا تو این آئی اے نے اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا تھا۔
مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس معاملے میں انصاف نہیں ہوا ہے۔ ایجنسی نے جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے۔
حیدرآباد میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ سیکورٹی انتظاما ت کے تحت تین سو جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔