جہاں امریکی صدر براک اوباما بھارتی صنعت کے لیڈروں سے کاروباری باتوں میں مصروف تھے، وہاں اُن کی بیگم مشیل بھارتی بچوں کے ایک گروپ کے ساتھ تفریح کے چند لمحات گزاررہی تھیں۔
خاتونِ اول نےہفتے کے روز یونیورسٹی آف ممبئی کی لائبریری میں آٹھ سے 13برس عمر کےماں باپ کے پیار سے محروم بچوں کے ایک گروپ کے ساتھ، جوتیاں اتار کرکھیل میں شریک ہوگئیں۔
مسز اوباما نے پہلے بچوں کے ساتھ ‘پہل دوج’ نامی کھیل، جس میں فرش پر نشان ڈال کر ٹھیکری اٹھا ئی جاتی ہے، کھیلا جس میں آگے بڑھنے کے لیے ضروری تھا کہ لفظ ‘امریکہ’ کا حرف درست طور پر لکھا جائے۔
بعد میں اُنھوں نےبالی وڈ کی فلم ‘رنگ دے بسنتی’ کے گانے کی دھن پرفضا میں اپنے بازو پھیلاتے ہوئے رقص کیا، جب کہ مرد اتی ہوئی کمسن بچیوں نے اُنھیں اپنے گِرد گھیر رکھا تھا۔
مسز اوباما نے، جو دو بچوں کی ماں ہیں، گروپ کے ساتھ تعلیم کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنھیں بتایا کہ حالانکہ کم عمری میں اُن کے پاس نہ تو زیادہ دولت تھی اور نہ ہی کبھی خاتونِ اول بننے کا خیال تک اُن کے ذہن میں تھا، لیکن تعلیم کی بدولت وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
یہ بچے "Make a Difference"نامی ایک تنظیم کے پروگرام کا حصہ ہیں ، جو یتیم اور فرار ہوجانے والے بچوں کی نگہداشت کرتی ہے۔
مسز اوباما نے پہلے بچوں کے ساتھ ‘پہل دوج’ نامی کھیل، جس میں فرش پر نشان ڈال کر ٹھیکری اٹھا ئی جاتی ہے، کھیلا جس میں آگے بڑھنے کے لیے ضروری تھا کہ لفظ ‘امریکہ’ کا حرف درست طور پر لکھا جائے
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1