دیوالی۔۔۔ ہندو مذہب کے ماننے والوں کا سب سے بڑا تہوار!!کہتے ہیں کہ بھارت میں فلمیں دیکھنے کا سبب سے بڑا سیزن بھی یہی ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر ہر فلمساز دوسرے فلمساز سے فلمیں بنانے میں بازی لے جانا چاہے تو اس میں کیا برا ہے۔
دیوالی پر ہر پروڈیوسر اپنی فلم کی کامیابی کے لئے اور لوگوں کو سینما ہالز تک لانے کے لئے وہ سب کچھ کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے جو اس کے اختیار میں ہوتا ہے ۔
عموماً دیوالی پر ریلیز ہونے والی فلموں کی تشہیر کے لئے بجٹ بڑھا دیئے جاتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ دیوالی سے چند ہفتے پہلے ہی اہم فلموں کی ریلیز روک دی جاتی ہے تاکہ خاص دیوالی کے موقع پر انہیں ریلیز کرکے زیادہ سے زیادہ پیسہ کمایا جاسکے۔
فلم دیکھنے والوں کا مزاج بھی شروع ہی سے یہ رہا ہے کہ جس فلم کی شہرت زیادہ ہوتی ہے لوگوں کی بھیڑ بھی اسی کا رخ کرتی ہے، لہٰذاتشہیر پر پانی کی طرح روپیہ بہایا جاتا ہے۔
فلم انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عام طور پر فلموں کی تشہیر کے لئے فلم کی لاگت کا دس سے بارہ فیصد حصہ مختص کیا جاتا ہے لیکن دیوالی پر یہی تشہیری بجٹ بیس فیصد تک بڑھادیاجاتا ہے۔ ہر سال اکتوبر سے دسمبر تک کی سہ ماہی میں تشہیری بجٹ دوگنا ہوتا ہے ۔
دراصل یہی وہ تین مہینے ہیں جو دیوالی سیزن کہلاتے ہیں اور جن میں سب سے زیادہ فلمیں دیکھی جاتی ہیں۔ نوراتری، دسہرا، دیوالی اور بھیا دوج جیسے بڑے بڑے تہوار انہی تین مہنیوں میں آتے ہیں۔ نو راتری، نو دنوں تک، دسہرا دس دنوں تک اور دیوالی تین دنوں تک منائی جاتی ہے۔ اور انہی دنوں سب سے زیادہ فلم بین سنیماہالز کا رخ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلمیں تہواروں کا مزہ دوبالا کردیتی ہیں۔
اس دیوالی پر جو فلمیں ریلیز ہوں گی ، وہ سب کی سب بڑے بجٹ کی فلمیں ہیں۔ ان میں فلم سازویپل شاہ کی "ایکشن ری پلے" سرفہرست ہے۔ رومینٹک کامیڈی فلم گول مال تھری بھی دیوالی سیزن کے لئے بطور خاص رکھی گئی ہے۔ اس کی کاسٹ میں اکشے کمار اور ایشوریہ رائے شامل ہیں۔ گول مال سیریز کی ابتدائی دوفلمیں پیسہ کمانے کے اعتبار سے خاصی کامیاب رہیں اور اب دیوالی کا منافع بخش سیزن لوٹنے کے لئے "گول مال تھری "پیش کی جارہی ہے۔
سجنے لیلا بنسالی کی فلم "گزارش" ، آشو توش گوواریکرکی "کھیلیں ہم جی جان سے" اور فرح خان کی فلم "تیس مار خاں" بھی بڑے بجٹ کی فلمیں ہیں اور خاص طور سے دیوالی سیزن کا میلا لوٹنے کے لئے ریلیز کی جارہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کی تشہیر پر پیسوں سے بھری بوریوں کا منہ کھول دیا گیا ہے۔
شوبزنس سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کچھ فلموں مثلا "تھری ایڈیٹس"، "دبنگ "،"روبوٹ" نے کئی ملین کا کاروبار کیا ہے لیکن اس کے باوجود اس سال کو فلموں کے لئے ایک کامیاب سال نہیں کہا جاسکتا ۔ مجموعی طور پراب تک گنی چنی فلمیں ہی کامیاب ہوسکی ہیں جبکہ "کائٹس "اور" راون" جیسی بڑی کاسٹ اور بڑے بجٹ کی فلمیں باکس آفس پر کوئی کمال نہیں دکھا سکیں۔