وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ اپنے عہدے کی مدت پوری ہونے سے پہلے اگربھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں کامیاب ہو ئے تواسے وہ اپنی کامیابی سمجھیں گے۔
اتوار کو بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق من موہن سنگھ نے اِن خیالات کا اظہار پانچ روزہ غیر ملکی دورے سے وطن واپسی پر جہاز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ایک صحافی نے جب بھارتی وزیراعظم سے پوچھا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے وہ کن پانچ اہداف کوحاصل کرنا چاہیں گے تواُنھوں نے مسکرا کر کہا کہ”پانچ تو بہت زیادہ ہوں گے۔ اگر میں بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہو سکا، جو دو ریاستوں میں ہونے چاہیئیں، تواسے اپنی کامیابی تصور کروں گا“
گذشتہ ماہ من موہن سنگھ نے پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کے عالمی کپ کا سیمی فائنل میچ دیکھنے کے لیے موہالی آنے کی دعوت دی تھی جس سے دوطرفہ تعلقات کی بحالی کی سفارتی کوششوں کو تقویت ملی۔
بھارت نے نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے اُن دہشت گرد حملوں کے بعد یکطرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ تعلقات منقطع کردیے تھے جن میں 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی پاکستانی سرزمین پر موجود بھارت مخالف عسکریت پسندوں نے ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے تعاون سے کی تھی۔
وِکی لیکس نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ اپنی انتظامیہ کے بعض ارکان بشمول مشیر برائے قومی سلامتی کی طرف سے بدگمانیوں اور مخالفت کے باوجود وزیر اعظم من موہن سنگھ پاکستان کے ساتھ امن کی کوششوں پر زور دیتے رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ دونوں ملکوں کی داخلہ وزارتوں کے اعلیٰ عہدے داروں کے درمیان نئی دہلی میں اجلاس کے بعد دو سال سے تعطل کا شکار جامع امن مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو چکا ہے اور اس ماہ کے آخر میں بھارت کی وزارت تجارت کا وفد اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ دو طرفہ تجارت پر مذاکرات کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گا۔
بھارت میں بدعنوانی کے حالیہ اسکینڈلز نے وزیر اعظم من موہن سنگھ کی حکومت کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے اور ناقدین کے خیال میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں پہل کرنے کا مقصد اس سال ریاستی انتخابات میں حکمران کانگریس پارٹی کی کامیابی کے امکانات کو روشن رکھنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔