انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی بھارت میں کاشت کاروں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران تین افراد کی ہلاکت کے واقعہ کی شفاف اور جامع تحقیقات کرائے۔
منگل کے روز بھارتی ریاست اترپردیش میں تین افراد اس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب پانی کی پائپ لائن بچھانے کے لیے زمین پر حکام کی جانب سے قبضے کے خلاف تقریبا500 کاشت کاروں کے مظاہرے کو روکنے کے لیے پولیس نے ان پر گولیاں چلائیں۔
عینی شاہدوں کا کہناہے کہ پولیس نے ممبئی پونا شاہراہ پر سے مظاہروں کو ہٹانے کے لیے ان پر آنسو گیس کے گولے پھینکے اور لاٹھیاں برسائیں۔ اس دوران کئی مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہناہے کہ حکومت کو یہ جاننے کے لیے تحقیقات کرانی چاہئیں کہ پولیس نے پتھراؤ کرنے والے مظاہرین پر اصلی گولیاں کیوں چلائیں۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کے ادارے کے عہدے داروں کا کہناہے کو آتشیں اسلحے سے اصلی گولیاں صرف آخری چارہ کار کے طور پر چلائی جاسکتی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشل کا کہناہے کہ مظاہرے کے دورا ن تقریباً80 مظاہرین اور 20 پولیس اہل کار زخمی ہوئے جب کہ 250 سے زیادہ افراد پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا۔
حالیہ کچھ مہینوں کے دوران زمین پر قبضے کے معاملے میں اس بنا پر کئی بار تصادم کے واقعات رونما ہوچکے ہیں کیونکہ کاشت کار صنعتی ، کان کنی اور فلاح وبہبود سے متعلق دیگر منصوبوں کے لیے کاشت کار اپنی زمین دینے سے انکار کردیتے ہیں۔
بھارتی حکومت پر گذشتہ کچھ عرصے سے اس دباؤ میں اضافہ ہورہاہے کہ وہ نئی قانون سازی کے ذریعے صنعتی مقاصد کے لیے زمین کے استعمال کے معاملے میں کاشت کاروں کو کارخانہ داروں کے درمیان توازن قائم کرے، جس کے ذریعے کاشت کاروں کو اپنی زمین کا زیادہ سے زیادہ معاوضہ اور انہیں متبادل روزگار کی ضمانت مل سکے۔