بھارت کی ریاست اترپردیش کی حکومت نے متنازع شہریت بل کے خلاف مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچانے والے 130 سے زائد افراد کو 50 لاکھ روپے کے جرمانوں کے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔
بدھ کو بھیجے گئے نوٹسز میں 28 افراد کو رام پور، 26 افراد کو سمبھال، 43 کو بینور اور 33 کو گورگھپور میں نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔
ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے جمعے کو ہونے والے مظاہروں کے دوران املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔
رام پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انوجانیا کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ فی الحال ان مظاہرین کو نوٹسز بھجوائے گئے ہیں۔ جو سی سی ٹی وی کیمروں اور ویڈیوز میں نظر آئے۔ یہ افراد پولیس پر پتھر برساتے اور توڑ پھوڑ کرتے دیکھے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ان افراد کو نوٹس کا جواب دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ حکام نے سرکاری دفاتر، محکمہ ٹرانسپورٹ اور پولیس لائنز سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ مرتب کریں۔
جمعے کو ہونے والے مظاہروں کے دوران رام پور انتظامیہ کے مطابق پولیس کی گاڑیوں، بیرییئرز، وائر لیس سیٹ سمیت دیگر سامان کی توڑ پھوڑ کی گئی۔
سمبھال کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے 26 افراد کو 15 لاکھ روپے کے نوٹس بھجوائے ہیں۔ اسی طرح بینور حکام کے مطابق انہوں نے 43 مظاہرین کو 19 لاکھ روپے سے زائد کے نوٹسز بھجوائے ہیں۔
دریں اثنا نوٹس موصول کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کا مظاہروں میں کوئی کردار نہیں تھا۔ رام پور سے حراست میں لیے گئے محمود، ضمیر اور پپو کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔
حراست میں لیے گئے پپو کی اہلیہ سیما نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان کے شوہر دیہاڑی دار مزدور ہیں وہ گھر میں سو رہے تھے جب پولیس اُنہیں گرفتار کر کے لے گئی تھی۔
اتر پردیش میں ہی پولیس نے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کے الزام میں ایک جوڑے کو گرفتار کیا ہے۔ جن کی 14 ماہ کی بیٹی اب اپنے رشتہ داروں کے پاس رہنے پر مجبور ہے۔
ایکتا اور روی شنکر کو پولیس نے گزشتہ جمعرات کو گرفتار کیا تھا۔ روی شنکر کی والدہ شیلا تیواری نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان کا بیٹا اور بہو پرامن مظاہرے میں شامل تھے۔ لیکن اس کے باوجود پولیس نے اُنہیں گرفتار کر لیا۔ اُن کے بقول، "معصوم بچی ایک ہفتے سے اپنے والدین کے بغیر رہ رہی ہے اور کچھ کھا پی نہیں رہی۔ ہر وقت اپنے ماں باپ کو یاد کرتی ہے۔"
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بھارت میں 11 دسمبر کو دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔
متعدد شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اب تک 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1500 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اس قانون کے تحت بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے وہ شہری جو مسلمان نہیں اور عدم تحفظ کا شکار ہیں، اُنہیں بھارت میں شہریت دی جا سکتی ہے۔