بھارت کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
سنگاپور کے ماؤنٹ الزبتھ ہسپتال کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر کیلون لوہ کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ 23 سالہ بھارتی طالبہ ہفتے کی صبح اسپتال میں چل بسی۔
وزیراعظم من موہن سنگھ نے اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’ ہم پہلے ہی اس واقعے سے جنم لینے والے جذبات دیکھ چکے ہیں۔ نوجوان بھارت کی طرف سے اصل تبدیلی کی خواہش رکھنے والوں کا یہ ردعمل بالکل قابل فہم ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ وہ متاثرہ لڑکی کے خاندان اور بھارتی قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ طالبہ اپنی زندگی کی بازی تو ہار گئی لیکن ’’یہ ہم سب پر منحصر ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس کی موت بیکار نہیں جائے گی۔‘‘
جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کی موت کی خبر سننے کے بعد مظاہرین کی بڑی تعداد دارالحکومت نئی دہلی میں جمع ہونا شروع ہو گئی۔
احتجاجی مظاہروں میں ممکنہ شدت کے خدشات کے پیش نظر نئی دہلی میں صدر، وزیراعظم، وزیراعلیٰ، پارلیمان اور کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کی رہائش گاہ کو جانے والی سڑکوں کو پولیس نے بند کردیا ہے۔
لوگوں کو پرامن رہنے کی اپیل کرنے والے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ اس لڑکی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ’’اپنی توانائیوں اور جذبات کو تعمیری طرز عمل میں منتقل کیا جائے۔‘‘
16 دسمبر کی رات نئی دہلی میں میڈیکل کالج کی اس طالبہ کو اپنے ایک دوست کے ساتھ ایک چارٹرڈ بس میں سوار ہونے کے بعد چھ افراد نے لوہے کی سلاخوں سے بری طرح مارا پیٹا اور جنسی زیادتی کرنے کے بعد اسے چلتی بس سے نیچے دھکا دے دیا تھا۔
10 روز تک دہلی کے اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے والی اس لڑکی کو دو روز قبل علاج کے لیے سنگا پور منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ہفتہ کی صبح انتقال کر گئی۔
اس لڑکی کا دوست اس حملے کے بعد زندہ بچ گیا تھا۔ نہ تو اس لڑکے کی اور نہ ہی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کی شناخت تاحال ظاہر کی گئی ہے۔
لڑکی سے جنسی زیادتی کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ اس واقعے میں ملوث چھ ملزمان کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔
سنگاپور کے ماؤنٹ الزبتھ ہسپتال کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر کیلون لوہ کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ 23 سالہ بھارتی طالبہ ہفتے کی صبح اسپتال میں چل بسی۔
وزیراعظم من موہن سنگھ نے اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’ ہم پہلے ہی اس واقعے سے جنم لینے والے جذبات دیکھ چکے ہیں۔ نوجوان بھارت کی طرف سے اصل تبدیلی کی خواہش رکھنے والوں کا یہ ردعمل بالکل قابل فہم ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ وہ متاثرہ لڑکی کے خاندان اور بھارتی قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ طالبہ اپنی زندگی کی بازی تو ہار گئی لیکن ’’یہ ہم سب پر منحصر ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس کی موت بیکار نہیں جائے گی۔‘‘
جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کی موت کی خبر سننے کے بعد مظاہرین کی بڑی تعداد دارالحکومت نئی دہلی میں جمع ہونا شروع ہو گئی۔
احتجاجی مظاہروں میں ممکنہ شدت کے خدشات کے پیش نظر نئی دہلی میں صدر، وزیراعظم، وزیراعلیٰ، پارلیمان اور کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کی رہائش گاہ کو جانے والی سڑکوں کو پولیس نے بند کردیا ہے۔
لوگوں کو پرامن رہنے کی اپیل کرنے والے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ اس لڑکی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ’’اپنی توانائیوں اور جذبات کو تعمیری طرز عمل میں منتقل کیا جائے۔‘‘
16 دسمبر کی رات نئی دہلی میں میڈیکل کالج کی اس طالبہ کو اپنے ایک دوست کے ساتھ ایک چارٹرڈ بس میں سوار ہونے کے بعد چھ افراد نے لوہے کی سلاخوں سے بری طرح مارا پیٹا اور جنسی زیادتی کرنے کے بعد اسے چلتی بس سے نیچے دھکا دے دیا تھا۔
10 روز تک دہلی کے اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے والی اس لڑکی کو دو روز قبل علاج کے لیے سنگا پور منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ہفتہ کی صبح انتقال کر گئی۔
اس لڑکی کا دوست اس حملے کے بعد زندہ بچ گیا تھا۔ نہ تو اس لڑکے کی اور نہ ہی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کی شناخت تاحال ظاہر کی گئی ہے۔
لڑکی سے جنسی زیادتی کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ اس واقعے میں ملوث چھ ملزمان کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔