واشنگٹن —
بھارتی فوج کے سربراہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں گزشتہ ماہ داخل ہونے والے 30 سے 40 مبینہ در اندازوں نے پاکستانی فوج کی مدد سے کنٹرول لائن پار کی تھی۔
بھارتی فوجی ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ در اندازوں کے مبینہ گروپ نے گزشتہ ماہ 'کرن سیکٹر' کے علاقے سے کنٹرول لائن پار کی تھی۔
بھارتی فوجی افسران کے مطابق فوجی دستوں نے دراندازوں کا کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم کرنے والی 'کنٹرول لائن' کے نزدیک ایک گاؤں میں محاصرہ کرلیا تھا جسے آبادی سے خالی کرالیا گیا تھا۔بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ محاصرہ لگ بھگ 15 روز تک جاری رہا تھا۔
منگل کو ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ نے ان مبینہ در اندازوں کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں داخل کرانے کا الزام پاکستانی فوج پر عائد کیا۔
'ٹائمز ناؤ' نامی ٹی وی چینل کو دیے جانے والے انٹرویو میں بھارتی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'لائن آف کنٹرول' پر دونوں جانب بڑی تعداد میں فوجی دستے تعینات ہیں اور یہ ناممکن ہے کہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت پاکستانی فوج کی نظر میں نہ آئی ہو۔
ایک اور بھارتی ٹی وی چینل 'این ڈی ٹی وی' کو دیے جانے والے انٹرویو میں جنرل بکرم سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ افغانستان سے 2014ء میں امریکی فوج کے انخلا سے قبل پاکستان بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں زیادہ سے زیادہ دہشت گرد داخل کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسندوں کی مدد کرنے کے الزام کی تردید کرتا ہے لیکن وہاں جاری تحریکِ آزادی کی "اخلاقی و سیاسی " حمایت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جز رہا ہے۔
حالیہ واقعے کے بعد بھارتی فوجی کمانڈروں نے دعویٰ کیا ہے کہ در اندازوں کا جس علاقے میں محاصرہ کیا گیا تھا وہاں سے پاکستانی ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
بھارتی فوج نے پاکستانی فوج پر دراندازوں کے کنٹرول لائن عبور کرنے کے وقت فائرنگ کرکے انہیں 'کور' فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
بھارتی فوج کی 'ناردرن کمانڈ' کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل سنجیو چھچھڑا نے سری نگر میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ 15 روز تک جاری رہنے والے فوجی آپریشن میں آٹھ شدت پسند مارے گئے ہیں جب کہ 50 سے زائد ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
بھارتی فوجی کمانڈر کے مطابق علاقے میں 'سرچ آپریشن' ختم کردیا گیا ہے لیکن فوج کے گشت اور نگرانی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
بھارتی فوجی ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ در اندازوں کے مبینہ گروپ نے گزشتہ ماہ 'کرن سیکٹر' کے علاقے سے کنٹرول لائن پار کی تھی۔
بھارتی فوجی افسران کے مطابق فوجی دستوں نے دراندازوں کا کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم کرنے والی 'کنٹرول لائن' کے نزدیک ایک گاؤں میں محاصرہ کرلیا تھا جسے آبادی سے خالی کرالیا گیا تھا۔بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ محاصرہ لگ بھگ 15 روز تک جاری رہا تھا۔
منگل کو ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ نے ان مبینہ در اندازوں کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں داخل کرانے کا الزام پاکستانی فوج پر عائد کیا۔
'ٹائمز ناؤ' نامی ٹی وی چینل کو دیے جانے والے انٹرویو میں بھارتی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'لائن آف کنٹرول' پر دونوں جانب بڑی تعداد میں فوجی دستے تعینات ہیں اور یہ ناممکن ہے کہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت پاکستانی فوج کی نظر میں نہ آئی ہو۔
ایک اور بھارتی ٹی وی چینل 'این ڈی ٹی وی' کو دیے جانے والے انٹرویو میں جنرل بکرم سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ افغانستان سے 2014ء میں امریکی فوج کے انخلا سے قبل پاکستان بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں زیادہ سے زیادہ دہشت گرد داخل کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسندوں کی مدد کرنے کے الزام کی تردید کرتا ہے لیکن وہاں جاری تحریکِ آزادی کی "اخلاقی و سیاسی " حمایت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جز رہا ہے۔
حالیہ واقعے کے بعد بھارتی فوجی کمانڈروں نے دعویٰ کیا ہے کہ در اندازوں کا جس علاقے میں محاصرہ کیا گیا تھا وہاں سے پاکستانی ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
بھارتی فوج نے پاکستانی فوج پر دراندازوں کے کنٹرول لائن عبور کرنے کے وقت فائرنگ کرکے انہیں 'کور' فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
بھارتی فوج کی 'ناردرن کمانڈ' کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل سنجیو چھچھڑا نے سری نگر میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ 15 روز تک جاری رہنے والے فوجی آپریشن میں آٹھ شدت پسند مارے گئے ہیں جب کہ 50 سے زائد ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
بھارتی فوجی کمانڈر کے مطابق علاقے میں 'سرچ آپریشن' ختم کردیا گیا ہے لیکن فوج کے گشت اور نگرانی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔