بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے ایک دہائی کے دوران "سیکڑوں" نو عمر بچیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور زیادتی کرنے کے اعتراف کیا ہے۔
دہلی پولیس نے عہدیدار اومویر سنگھ بشوئی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گرفتار کیا گیا ملزم 38 سالہ سنیل رستوگی شادی شدہ ہے اور پانچ بچوں کا باپ ہے جسے پولیس نے نو سے دس سال کی تین بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کے واقعے کی تحقیقات کے دوران ہفتہ کو گرفتار کیا گیا۔
"رستوگی کا تعلق ریاست اترپردیش کے علاقے ردراپور سے اور پیشے کے اعتبار سے وہ درزی ہے۔ دوران تفتیش اس نے ہمیں بتایا کہ بچوں سے جنسی تعلق کی اپنی ہوس کو پورا کرے کے لیے وہ ہفتے میں کم از کم ایک بار ردراپور سے یہاں آتا تھا، اس کا نشانہ سات سے دس سال عمر کی اسکول کی بچیاں ہوتی تھیں۔"
رستوگی پر تین کیسز میں جنسی زیادتی اور بچوں کے جنسی استحصال جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں جب کہ پولیس اس اعترافی بیان کے بعد بچوں سے جنسی زیادتی کے مزید معاملات کی تفتیش بھی کر رہی ہے۔
رستوگی کو بھی پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سامنے پیش کیا گیا جہاں اس نے بتایا کہ "میں اسکول کی بچیوں کو ویران جگہ لے جاتا تھا۔ مجھے نہیں پتا کیوں، مجھے یہ اچھا لگتا تھا۔"
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے دسمبر میں نئی دہلی کے علاقے اشوک نگر کی ایک دس سالہ بچی سے متعلق درج کروائی گئی رپورٹ کے بعد رستوگی کے خلاف تحقیقات شروع کی تھیں۔ یہ بچی جنسی حملے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
پولیس کے مطابق ایسی ہی دو دیگر شکایات اسی علاقے سے گزشتہ ہفتے موصول ہوئی تھیں جس پر علاقے میں لگے ’سی سی ٹی وی‘ کیمروں کی فوٹیج اور بچیوں کی مدد سے تیار کردہ خاکے کی بنیاد پر سنیل رستوگی کو گرفتار کیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ ملزم کم عمر بچیوں کو چاکلیٹ، ٹافیوں اور نئے کپڑوں کا لالچ دیتا اور بہلا پھسلا کر ساتھ لے جاتا تھا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ اسے یاد نہیں کہ ایسی بچیوں کی تعداد کتنی ہو گی لیکن اس کے خیال میں یہ سیکڑوں میں ہو سکتی ہے۔
بھارت میں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2015ء میں ملک بھر میں 94 ہزار سے زائد بچوں کے خلاف جرائم ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 40 فیصد جنسی زیادتی اور جنسی ہراس کے تھے۔
رستوگی 2006ء میں جنسی زیادتی کے الزامات میں مختلف مدت تک قید کی سزائیں بھی کاٹ چکا ہے۔
نیشنل کمیشن فار ویمن کی سربراہ سواتی مالیوال نے رستوگی کے انکشافات کو "خوفناک" قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ "اس شخص کو 13 سالوں میں پانچ سو چھوٹی بچیوں سے زیادتی پر موت کی سزا دی جانی چاہیے۔ اس کا مقدمہ فوری سماعت کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر چلایا جانا چاہیے۔"
یہ بھارت کی حالیہ تاریخ میں بچوں سے زیادتی کا سب سے بڑا واقعہ ہو سکتا ہے۔