بھارت کے مرکزی تفتیشی ادارے، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی خصوصی عدالت نے ٹیلی کام لائسنز اسکینڈل معاملے میں مرکزی وزیرِ داخلہ پی چدم برم کو ملزم بنانے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
خصوصی جج او پی سینی نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ چدم برم کے خلاف کارروائی کرنے کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔ لہٰذا، عذرداری مسترد کی جاتی ہے۔
یہ عذرداری جنتا پارٹی کے صدر سبرامنیم سوامی نے داخل کی تھی۔اُنھوں نے گذشتہ سماعتوں کے دوران یہ دعویٰ کیا تھا کہ اِس بدعنوانی میں جیل میں بند سابق وزیر اے راجہ اور پی چدم برم ’دونوں برابر کے قصوروار ہیں‘۔اِس سے قبل، دو فروری کو سپریم کورٹ نے راجہ کے دور میں دیے گئے تمام 122لائسنز رد کردیے تھے۔
سوامی نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور اِسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔
اپوزیشن بھارتیا جنتا پارٹی نے کہا ہے کہ فیصلے سے بقول، اُس کے، موجودہ حکومت کا بدعنوانی کا کردارتبدیل نہیں ہوگا اور وہ اِس کی سیاسی جواب دہی کا معاملہ ملک کے سامنے اٹھاتی رہے گی۔اُدھر، حکومت نے فیصلے پر سکون کا سانس لیتے ہوئےاِس کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزیرِ مالیات پرنب مکھرجی نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ یہ اچھا فیصلہ ہے جسے حکومت کو اطمینان ہوا ہے۔ وہ اِس کا خیر مقدم کرتے ہیں، کیونکہ، اُن کے بقول، ایک شخص کو غیر ضروری طور پر نشانہ بنایا جارہا تھا۔
ٹیلی مواصلات کے وزیر کپیل سبل نے کہا ہے کہ چدم برم پر سیاسی بدنیتی کے تحت الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ وہ اِس اسکینڈل کےلیے بالکل ذمہ دار نہیں ہیں۔