وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت کی سلامتی کی صورتِ حال ایسے متعدد بیرونی امور سے متاثر ہے،’ جن پر حقیقتاً ہمارا کوئی اختیار نہیں ہے‘۔
وہ پیر کے روز نئی دہلی میں اسپیشل پروٹیکشن گروپ (ایس پی جی) کے ستائیسویں یومِ قیام کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
اُنھوں نے دہشت گردی کی صورتِ حال پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ آج اِس نے نئی شکل و صورت اختیار کر لی ہے اور اُس کی باگ ڈور تیز طرار اور تعلیم یافتہ دہشت گردوں کے ہاتھ میں آگئی ہے۔
من موہن سنگھ کے بقول، ’اُن کا مقابلہ کرنے والی سکیورٹی فورسز نظر آتی ہیں۔ اُن کے بارے میں لوگوں کو علم ہے اور اُن کی کارروائیوں کے بارے میں قیاس آرائی کی جاسکتی ہے، جب کہ نئے دور کے دہشت گرد دکھائی نہیں دیتے اور اُن کے پاس مہارت، معلومات اور وسائل کے اشتراک کے سلسلے میں زبردست صلاحیت ہے‘۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دہشت گرد زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لیے جدید ترین ٹیکنولوجی کا استعمال کرتے ہیں۔
دہشت گردوں کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کےلیے، اُنھوں نے ٹیکنالوجی اور تربیت کے مرحلے میں سکیورٹی فورسز کی مزید جدید کاری پر زور دیا۔
اُنھوں نے اِس تعلق سے اسپیشل پروٹیکشن گروپ کو ہتھیاروں اور آلات سے لیس کرنے پر زور دیتے ہوئے اُنھیں یقین دہانی کرائی کہ اُن کی حکومت اِس سلسلے میں پورا تعاون دے گی۔