بھارت میں تاریخ کے سب سے بڑے عام انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جمعہ کو شروع ہوئی۔
اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی 'بی جے پی' کو واضح برتری حاصل ہے جب کہ کانگریس نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔
بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو لوک سبھا میں 325 نشستیں ملی ہیں۔
بھاریتہ جنتا پارٹی نے نریندر مودی کو وزارت عظمٰی کے لیے اپنا اُمیدوار نامزد کر رکھا ہے اور نتائج اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ وہی ملک کے آئندہ وزیراعظم ہوں گے۔
543 کے ایوان میں حکومت سازی کے لیے 272 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اب تک کے نتائج کی گنتی کے مطابق بی جی پی کو تنہا ہی 273 نشستیں مل چکی ہیں۔
بھارت کی حکمران جماعت کانگرس پارٹی کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ عوام نے اُن کے خلاف ووٹ دیا جسے وہ تسلیم کرتے ہیں اور اُن کی جماعت حزب مخالف کی نشستوں پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔
کانگریس پارٹی کے زیر قیادت یونائٹیڈ پروگریسیو الائنس کو صرف 67 نشستوں پر برتری حاصل ہوئی۔ یہ حکمران اتحاد گزشتہ 10 سال سے ملک میں برسراقتدار تھا اور حالیہ انتخابات کے نتائج کے مطابق کانگریس کی کارکردگی سب سے خراب رہی۔
بھارت میں کانگریس جماعت کو حالیہ برسوں میں بدعنوانی کے بہت سے اسکینڈلز کا سامنا رہا جب کہ ملک میں مہنگائی اور اقتصادی ترقی میں سست روی پر بھی حکومت کو شدید تنقید برداشت کرنا پڑی۔
توقع ہے کہ جمعہ کی شام تک انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔
سات اپریل کو شروع ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات نو مراحل میں 12 مئی کو ختم ہوئے تھے۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق ایوان زیریں "لوک سبھا" کی 543 نشستوں کے لیے آٹھ ہزار امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا اور ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 66 فیصد رہی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے جہاں الیکشن کمیشن کے مطابق ان انتخابات میں 55 کروڑ سے زائد ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
رجسٹرڈ ووٹروں کی کل تعداد 81 کروڑ 45 لاکھ 91 ہزار 184 بتائی گئی جو کہ یورپی یونین کے ملکوں کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔
2014ء کے انتخابات کو بھارتی تاریخ کا سب سے مہنگا الیکشن بھی بتایا جا رہا ہے جس پر لگ بھگ ساڑھے تین کھرب روپے خرچ ہوئے۔
اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی 'بی جے پی' کو واضح برتری حاصل ہے جب کہ کانگریس نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔
بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو لوک سبھا میں 325 نشستیں ملی ہیں۔
بھاریتہ جنتا پارٹی نے نریندر مودی کو وزارت عظمٰی کے لیے اپنا اُمیدوار نامزد کر رکھا ہے اور نتائج اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ وہی ملک کے آئندہ وزیراعظم ہوں گے۔
543 کے ایوان میں حکومت سازی کے لیے 272 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اب تک کے نتائج کی گنتی کے مطابق بی جی پی کو تنہا ہی 273 نشستیں مل چکی ہیں۔
بھارت کی حکمران جماعت کانگرس پارٹی کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ عوام نے اُن کے خلاف ووٹ دیا جسے وہ تسلیم کرتے ہیں اور اُن کی جماعت حزب مخالف کی نشستوں پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔
کانگریس پارٹی کے زیر قیادت یونائٹیڈ پروگریسیو الائنس کو صرف 67 نشستوں پر برتری حاصل ہوئی۔ یہ حکمران اتحاد گزشتہ 10 سال سے ملک میں برسراقتدار تھا اور حالیہ انتخابات کے نتائج کے مطابق کانگریس کی کارکردگی سب سے خراب رہی۔
بھارت میں کانگریس جماعت کو حالیہ برسوں میں بدعنوانی کے بہت سے اسکینڈلز کا سامنا رہا جب کہ ملک میں مہنگائی اور اقتصادی ترقی میں سست روی پر بھی حکومت کو شدید تنقید برداشت کرنا پڑی۔
توقع ہے کہ جمعہ کی شام تک انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔
سات اپریل کو شروع ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات نو مراحل میں 12 مئی کو ختم ہوئے تھے۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق ایوان زیریں "لوک سبھا" کی 543 نشستوں کے لیے آٹھ ہزار امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا اور ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 66 فیصد رہی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے جہاں الیکشن کمیشن کے مطابق ان انتخابات میں 55 کروڑ سے زائد ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
رجسٹرڈ ووٹروں کی کل تعداد 81 کروڑ 45 لاکھ 91 ہزار 184 بتائی گئی جو کہ یورپی یونین کے ملکوں کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔
2014ء کے انتخابات کو بھارتی تاریخ کا سب سے مہنگا الیکشن بھی بتایا جا رہا ہے جس پر لگ بھگ ساڑھے تین کھرب روپے خرچ ہوئے۔