بھارت کی ایک عدالت نے 14 سال قبل ریاست گجرات میں ہندو مسلم فسادات کے دوران 33 مسلمانوں کو زندہ جلائے جانے کے ایک مقدمے میں 14 ہندو ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
ان فسادات کے دوران سردار پورہ نامی گاؤں کے ایک گھر میں درجنوں مسلمانوں نے پناہ لے رکھی تھی کہ مشتعل ہندو ہجوم نے اس عمارت کو نذر آتش کر دیا۔ اس واقعے میں 28 مسلمان موقع پر ہی جل کر مارے گئے جب کہ پانچ نے بعد ازاں اسپتال میں دم توڑا۔
یہ فسادات ہندو زائرین کی ایک ریل گاڑی کو نذر آتش کیے جانے کے بعد پھوٹے تھے اور انھیں 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز فسادات قرار دیا جاتا ہے۔
گجرات کی عدالت نے جمعرات کو اس مقدمے میں 2011ء کو سنائے گئے ایک فیصلے کے تحت 17 ملزمان کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔
بری کیے جانے والوں میں سے 11 کو شک کا فائدہ دیا گیا جب کہ تین کے حق میں فیصلہ ان کے خلاف ناکافی شواہد کی بنا پر دیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ ان فسادات کے دوران ہندوؤں نے سردارپورہ گاؤں کا محاصرہ کر کے یہاں سے باہر نکلنے کے راستے بند کر دیے تھے جس کے بعد انھوں نے گاؤں پر دھاوا بولا۔
گجرات کے ان بدنام زمانہ فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے گئے تھے اور ایک سو سے زائد کوعدالت سزا سنا چکی ہے۔